سلامتی کونسل کا اجلاس، اسرائیل کی جاری جارحیت پر پاکستان کا قرارداد 2803 پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ

سلامتی کونسل کا اجلاس، اسرائیل کی جاری جارحیت پر پاکستان کا قرارداد 2803 پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں پاکستان نے غزہ میں فوجی جنگ بندی کی مکمل پاسداری، اسرائیلی افواج کے فوری انخلا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا دوٹوک مطالبہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرقِ وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اپنے جامع بیان میں کہا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطین کی صورتحال بدستور نہایت سنگین ہے اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے اختلافات شدت اختیار کر گئے، نیتن یاہو مشاورت تک محدود

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے نائب خصوصی کوآرڈی نیٹر برائے مشرقِ وسطیٰ امن عمل رامیز الاکبروف کی بریفنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں دنیا نے غزہ میں ایک تباہ کن جنگ دیکھی، جس نے محصور اور محاصرے کا شکار فلسطینی عوام پر ناقابلِ بیان مصائب نازل کیے۔

انہوں نے کہا کہ ’70 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ غزہ کا تقریباً پورا سماجی و معاشی ڈھانچہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے‘۔

جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیاں

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے مطالبات کو بارہا نظرانداز کیا گیا اور احتساب کی پکار کا مسلسل جواب استثنیٰ اور جارحیت سے دیا گیا۔ اس پس منظر میں 2 اہم پیش رفتیں سامنے آئیں ہیں جن میں پہلی یہ کہ جولائی میں فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور 2 ریاستی حل کے نفاذ کے لیے اعلیٰ سطح اجلاس کا انعقاد اور اس کے بعد نیویارک اعلامیہ کی منظوری اور دوسری، شرم الشیخ امن سربراہ اجلاس، جہاں علاقائی اور عالمی شراکت دار ایک مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہوئے۔

قرارداد 2803 پر فوری عملدرآمد کیا جائے

پاکستانی مندوب کے مطابق یہی عمل رواں ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 کی منظوری کا باعث بنا، جو 23 ستمبر کو 8 عرب و اسلامی ممالک کے صدر ٹرمپ کے ساتھ اجلاس کے دوران ہونے والی پیش رفت کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، اس گروپ کا حصہ ہوتے ہوئے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی تعمیرِ نو اور مغربی کنارے کے الحاق کو روکنے سے متعلق تمام تجاویز کی حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ

عاصم افتخار نے کہا کہ ’جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی حملوں میں 3 سو سے زیادہ فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، جو ثابت کرتا ہے کہ زمینی سطح پر فلسطینی عوام اب بھی غیر محفوظ ہیں، گھروں کی تباہی اور خوف و ہراس کا سلسلہ جاری ہے‘۔ انہوں نے مغربی کنارے کی صورتحال کو بھی نہایت خطرناک قرار دیا، جہاں آبادکاروں اور اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کئی دیہات مکمل طور پر خالی کرائے گئے ہیں۔

پاکستان کا 8 نکاتی فریم ورک

پاکستانی مندوب نے امن کے لیے 8 نکاتی فریم ورک پیش کیا، جس میں قرارداد 2803 پر مکمل اور نیک نیتی کے ساتھ عمل درآمد، جنگ بندی کا فوری اور جامع نفاذ، اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد تک بلا تعطل رسائی، غزہ کی، عمیرِ نو کا فوری آغاز، جبری بے دخلی، الحاق اور مقبوضہ علاقوں کی آبادیاتی تبدیلیوں کی روک تھام شامل ہیں۔

اس کے علاوہ غیر قانونی آبادکاری کا فوری خاتمہ، عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر احتساب، تمام عرب علاقوں سے اسرائیلی قبضے کا خاتمہ، جن میں فلسطین، شام اور لبنان بھی فریم ورک میں شامل ہیں۔

القدس شریف آزاد فلسطینی ریاست کا دارلحکومت ہونا چاہیے

انہوں نے کہا کہ ایک ‘قابلِ اعتبار اور وقت کا پابند سیاسی عمل’ ضروری ہے، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط ریاستِ فلسطین کے قیام کی ضمانت دے اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

مزید پڑھیں:بھارت کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کچلنا چاہتا ہے : مستقل مندوب اقوام متحدہ پاکستان عاصم افتخار

عاصم افتخار نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ’اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے اور اس فیصلہ کن لمحے پر کیے گئے وعدوں کو عملی اقدامات میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ’عزت، انصاف اور حقِ خود ارادیت کے اصولوں کے تحت فلسطینی عوام کی جدوجہد میں مضبوطی سے ان کے ساتھ کھڑا ہے‘۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *