ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ شب افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے تو اس کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سرحد پار سے دہشتگردوں کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق جنرل فیض حمید سے متعلق سوال پر کہا کہ ان کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے، اس پر کسی قسم کی قیاس آرائی نہیں ہونی چاہیے۔ جیسے ہی عملدرآمد ہوگا، میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہے اور وہ دہشتگردی کے خلاف ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہماری نظر میں کوئی گُڈ یا بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ طالبان کو نان اسٹیٹ ایکٹر کی طرح فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک سے چلنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست مخالف بیانیہ بنا رہے ہیں۔۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی، بلڈ اینڈ بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ طالبان اور ٹی ٹی پی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دہشتگردی کے خلاف بننے والی کمیٹیوں میں پاک فوج کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا جبکہ خودکش حملے کرنے والے تمام افراد افغان ہوتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال اٹھایا کہ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ریاست ہیں اور ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں۔ ہم حق پر ہیں اور حق ہمیشہ غالب آتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔