صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی بدستور برقرار ہے۔
ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق آلودہ ترین شہروں میں لاہورآج بھی پہلےنمبر پر ہے، شہر کا مجموعی ائیر کوالٹی انڈیکس 331 ریکارڈ کیا گیا۔
پنجاب کے دیگر شہروں کی فضا بھی انتہائی مضر صحت ہے جہاں قصور میں اے کیو آئی 327 اور نارووال میں 313 تک پہنچ گیا جبکہ شیخوپورہ میں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 292 ریکارڈ کی گئی۔
عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے لاہور کا چھٹا اور کراچی کا 14 واں نمبر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ کی بنیادی وجوہات میں صنعتی اخراج، ٹریفک کا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانا اور موسمی تبدیلیاں شامل ہیں، اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو فضا میں آلودگی کی یہ سطح شہریوں کے لیے سانس، دل اور آنکھوں کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ کر سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آلودگی شہریوں کے لیے صحت عامہ کا بحران بن چکی ہے ، ماہرین نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنےاور ماسک کا استعمال لازمی قراردیا ہے جبکہ صبح کے وقت کھلی فضا میں ورزش یا دیگر سرگرمیوں سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ سانس اور دل کے امراض سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے بھر میں سموگ کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر الرٹ جاری کر رکھا ہے ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق نومبر سے وسط دسمبر تک سموگ کی شدت میں اضافے کا امکان ہے جس کے باعث عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔