امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن اور پناہ سے متعلق درخواستوں کی پروسیسنگ غیر معینہ مدت کے لیے روک دی ہے، جس سے ہزاروں افغانوں کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی بڑھ گئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی ادارہ برائے شہریت و امیگریشن (یو ایس سی آئی ایس) موجودہ سکیورٹی اور اسکریننگ پروٹوکولز کا ازسرِنو جائزہ لے رہا ہے۔
سیکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ، بحالی کا انحصار حفاظتی معیار پر
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پالیسی کا مقصد سیکیورٹی اسکریننگ کے موجودہ نظام کو مضبوط بنانا ہے تاکہ پناہ اور امیگریشن کے خواہشمند افراد کے پس منظر کی جانچ مزید سخت طریقے سے کی جا سکے۔
حکام نے واضح کیا کہ پروسیسنگ اسی وقت بحال کی جائے گی جب تمام حفاظتی تقاضوں کی تصدیق مکمل ہو جائے گی اور نیا سیکیورٹی میکانزم حتمی شکل اختیار کر لے گا۔
امریکی وزارتِ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں کے مطابق یہ اقدامات ’احتیاطی نوعیت‘ کے ہیں تاکہ امیگریشن سسٹم میں کسی بھی ممکنہ خطرے یا سکیورٹی خلا کو دور کیا جا سکے۔
افغان شہریوں میں بے چینی، بڑی تعداد انتظار میں
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہزاروں افغان شہری امریکا میں پناہ، خصوصی ویزا اور مستقل رہائش کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو امریکی فورسز یا بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرتے رہے۔
امریکی پالیسی میں اس اچانک تبدیلی سے افغان خاندانوں، سابق ترجمانوں، امدادی کارکنوں، خواتین کارکنان اور انسانی حقوق کے نمائندوں میں تشویش بڑھ گئی ہے، کیونکہ بہت سے افراد پہلے ہی طویل انتظار کی وجہ سے پریشانی کا شکار تھے۔
انسانی حقوق تنظیموں کا ردِعمل
امریکا کی کئی انسانی حقوق تنظیموں نے امیگریشن پروسیسنگ کے معطل ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان افغان شہریوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا جو طالبان حکومت کے بعد سنگین سیکیورٹی خدشات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تنظیموں نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کم خطرے والے کیسز کی پروسیسنگ کم از کم جزوی طور پر بحال کی جائے تاکہ انسانی بحران نہ بڑھے۔
غیر یقینی میں اضافہ، پروسیسنگ میں تاخیر پہلے ہی مسئلہ تھی
ماہرین کے مطابق افغان امیگریشن کیسز میں تاخیر پہلے ہی ایک بڑا چیلنج تھی اور اس نئی معطلی سے یہ تاخیر کئی ماہ یا برسوں تک بڑھ سکتی ہے۔ بہت سے افغان خاندان اپنے اہلِ خانہ سے جدا ہیں اور امریکا میں ان کے اسپانسرز اس وقت شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
بحالی کا کوئی ٹائم فریم نہیں
فی الحال، امریکی حکام نے اس بات کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا کہ پروسیسنگ کب دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ قومی سلامتی کے وسیع تر مفاد میں لیا گیا ہے‘۔ افغان درخواست گزار اب نئے حکومتی فیصلے کے باعث غیر یقینی کی ایک نئی لہر کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ امریکا کی امیگریشن پالیسیوں پر بھی ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔