پاکستان کی علمی میدان میں بڑی کامیابی، آکسفورڈ یونین میں مباحثے سے بھارتی وفد اچانک دستبردار

پاکستان کی علمی میدان میں بڑی کامیابی، آکسفورڈ یونین میں مباحثے سے بھارتی وفد اچانک دستبردار

آکسفورڈ یونین میں جمعرات کے روز ہونے والے ایک اہم اور پہلے سے طے شدہ مباحثے میں اس وقت غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی جب بھارت کا اعلیٰ سطحی وفد اچانک مباحثے سے دستبردار ہوگیا، جس کے بعد پاکستان کے پینل نے اپنا مؤقف بلامقابلہ طور پر پیش کیا۔

لندن میں موجود پاکستان ہائی کمیشن کے مطابق جنرل ایم ایم نروا، ڈاکٹر سبرامنیَم سُوامی اور سچن پائلٹ جیسے نمایاں بھارتی مقررین کئی ماہ قبل باقاعدہ طور پر اعلان کے باوجود آخری وقت میں پیچھے ہٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے ریٹائرڈ جنرل زبیر محمود حیات، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل پر مشتمل وفد لندن پہنچ چکا تھا اور مباحثے میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کے لیے موجود تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی غیر موجودگی نے پاکستان کو آکسفورڈ جیسے معتبر فورم پر اپنا مقدمہ بلا خلل پیش کرنے کا موقع دے دیا۔

بھارتی وفد کی دستبرداری کے بعد جب ان کی جانب سے کم سطح کے مقررین کو بطور متبادل پیش کرنے کی کوشش کی گئی تو آکسفورڈ یونین نے اسے فوراً مسترد کردیا۔ یونین کے مطابق ایسی تبدیلی نہ صرف مباحثے کی ساکھ کو متاثر کرتی تھی بلکہ اعلان شدہ پینلز کے معیار اور توازن کے بھی خلاف تھی، جس سے مباحثے کی غیرجانبداری پر سوال اٹھ سکتے تھے۔

مباحثے کا موضوع بھارت کی پاکستان پالیسی سے متعلق تھا، جس کے تحت یہ جانچا جانا تھا کہ آیا بھارت کی یہ پالیسی محض عوامی جذبات بھڑکانے کی حکمت عملی ہے یا اسے سکیورٹی پالیسی کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم بھارتی وفد کے اچانک پیچھے ہٹ جانے سے آکسفورڈ یونین اور جامعہ آکسفورڈ کو بھی اس صورتحال کی وضاحت کے حوالے سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مقررین کی عدم شرکت نے ایک اہم بین الاقوامی بحث کو ادھورا چھوڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تعلیم سے فارغ ہوکر پاکستانی سیاست میں حصہ لینےکا ارادہ ہے، نومنتخب صدر آکسفورڈ یونین

دلچسپ امر یہ ہے کہ آکسفورڈ میں بھارتی طلبہ کی تعداد واضح اکثریت میں ہونے کے باوجود بھارتی وفد نے نہ مباحثے میں شرکت کی اور نہ ہی ووٹنگ کے عمل کا حصہ بننے کی ہمت دکھائی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی غیر حاضری اس کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ عالمی فورمز پر اپنے بیانیے کا بھرپور دفاع کرتا ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مئی 2025 کے بعد سے بھارت کو سفارتی اور بیانیاتی محاذ پر متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ ان کا وفد پوری تیاری، دلائل اور شواہد کے ساتھ آکسفورڈ پہنچا تھا، مگر بھارت نے مباحثے کے آغاز سے پہلے ہی دستبرداری کو ترجیح دی۔

ماہرین کے مطابق بھارت کے پیچھے ہٹنے سے نہ صرف جنوبی ایشیا سے متعلق عالمی علمی مباحثوں کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے بلکہ یہ سوال بھی کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا علاقائی پالیسیوں پر ہونے والے کھلے مباحثوں میں سب فریق شرکت اور جواب دہی کے لیے تیار ہیں یا نہیں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *