شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر اور نمل یونیورسٹی میانوالی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں، جس کی تصدیق علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک نے کی ہے۔ فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دونوں اداروں کے اکاؤنٹس بلاک ہو گئے ہیں اور اس اقدام کے خلاف مقدمہ عدالت میں لے جایا جا چکا ہے۔
علیمہ خان نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ نمل یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے اکاؤنٹس منجمد ہونے سے طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے شوکت خانم اسپتال کے بینک اکاؤنٹس کو فوری بحال کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔
ان کے وکیل فیصل ملک نے انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) میں درخواست پیش کی اور مؤقف اختیار کیا کہ اسپتال کی کئی اہم ادویات بندرگاہ پر پھنس گئی ہیں۔ ادائیگی نہ ہونے کے باعث سینکڑوں مریضوں کی زندگی خطرے میں ہے، کیونکہ بیشتر ادویات زندگی بچانے والی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ اکاؤنٹس کی بندش کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ کو روزانہ ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ علیمہ خان پہلے ہی عدالت کے سامنے پیش ہو چکی ہیں، اس لیے ان کے اکاؤنٹس منجمد رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔
درخواست میں یہ بھی استفسار کیا گیا کہ اگر ادویات کی بروقت فراہمی میں تاخیر کے باعث کوئی مریض فوت ہو جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ عدالت نے علیمہ خان کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا کہ وہ اپنے دلائل عدالت میں پیش کرے۔
دونوں فریقین کے وکلا کل عدالت میں اپنے دلائل پیش کریں گے، جبکہ سماعت کی صدارت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کریں گے۔