فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ان سرکاری اہلکاروں کی فہرست میں توسیع کر دی ہے جنہیں اپنے اثاثے عوام کے سامنے ظاہر کرنا ضروری ہوگا، شفافیت بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا یہ نیا ریگولیٹری قدم مبینہ طور پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک شرط پوری کرنے کے لیے بھی کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے ضابطے کا ایک اہم حصہ یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشوارے عوام کے لیے قابلِ رسائی بنا دیے گئے ہیں، اس سے شہریوں کو یہ موقع ملے گا کہ وہ کسی بھی افسر کے سرکاری ملازمت میں شمولیت سے لے کر اب تک کے تمام اثاثوں کا ریکارڈ دیکھ سکیں۔
اس فیصلے کا اعلان جمعرات کو انکم ٹیکس نوٹی فکیشن ایس آر او 2263 کے ذریعے کیا گیا، جس کے تحت ’شیئرنگ آف ڈیکلریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز، 2023‘ میں ترمیم کی گئی ہے۔
نئی ترمیم کے تحت ’پبلک سرونٹ‘ کی تعریف کو نمایاں طور پر وسیع کر دیا گیا ہے تاکہ زیادہ تعداد میں سرکاری اہلکار اس دائرہ کار میں شامل ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے ’آئی ایم ایف ‘ کی بڑی شرط پوری کردی

