عالمی سطح اور خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں افغانستان کا کردار واضح طور پر سامنے آیا ہے پاکستان میں دہشت گرد حملے، امریکہ میں فائرنگ کے واقعات اور تاجکستان میں چینی شہریوں پر ڈرون حملے اور بم بنانے کادعوی ٰ کرنے پر امریکہ میں افغانی گرفتار کیا گیا ہے یہ سب اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
ان سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے جو خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر کے عالمی برادری کے لیے خطرہ پیدا کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر نے اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی خطرناک ہے تاہم اس کے باوجود بھارت افغانستان کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور تجارتی رابطے مضبوط ہو رہے ہیں۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان اور بھارت اپنے سفارتخانوں میں تجارتی نمائندے تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے جنوبی ایشیا کی بدلتی سیاسی صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
گزشتہ ماہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بھارت کا دورہ کیا اور متعدد معاہدے کیے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں اضافہ ہوا۔اس دوران پاکستان پر افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال جارحیت بھی کی گئی جس نے خطے میں تناؤ اور سلامتی کے خطرات کو بڑھا دیا۔
ماہرین کے مطابق افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور بھارت کے بڑھتے ہوئے روابط خطے کی امن و استحکام کی کوششوں کے لیے چیلنج ہیں اور اس صورتحال کے حل کے لیے عالمی برادری کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔