خیبر پختونخوا حکومت نے ہری پور کے قومی اسمبلی حلقہ این اے 18 میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے مکمل انکوائری کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شفیع جان نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔
شفیع جان کا کہنا تھا کہ ’انکوائری کلاس فور ملازمین سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک کی سطح پر کی جائے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ماتحت افسران ملوث نہیں، تاہم شفافیت کے لیے مکمل انکوائری ضروری ہے۔ اگر کوئی اہلکار ملوث پایا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کو بھی دھاندلی کے الزامات سے متعلق ریفرنس بھیجا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات کے مطابق حکومت پریزائیڈنگ افسران کے بیانات قلم بند کر رہی ہے اور ان سے بیانِ حلفی بھی لیے جا رہے ہیں تاکہ حقائق کی جامع جانچ ممکن ہو سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انکوائری کا مقصد انتخابی عمل میں ممکنہ بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرکے مستقبل میں کسی بھی قسم کے تنازع سے بچاؤ ہے۔
واضح رہے کہ این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار بابر نواز خان نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امید وار، عمر ایوب خان کی اہلیہ کو شکست دی تھی۔ پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کا امیدوار 25 ہزار ووٹوں سے جیتا، تاہم فارم 47 میں نتائج تبدیل کر دیے گئے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ انکوائری کا مقصد سیاسی فریقین کے تحفظات دور کرنا اور انتخابی عمل کی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی جائے گی۔