گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی ممکنہ تبدیلی سے متعلق افواہوں کے بعد ان کا ردعمل سامنے آگیا ہے، پشاور میں صحافیوں نے جب ان سے گورنر شپ سے ہٹائے جانے کے بارے میں سوالات کیے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ اطلاع نہیں ملی۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر میڈیا ہی گورنر لگانا اور ہٹانا شروع کر دے گا تو پھر اللہ ہی حافظ ہے ان کے بقول ایسی خبریں صرف گردش کر رہی ہیں، لیکن ان تک کوئی باضابطہ مشاورت یا فیصلہ نہیں پہنچا۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ اگرچہ میڈیا میں مختلف نام زیر بحث ہیں تاہم وہ اپنی جماعت کے فیصلے کے پابند ہیں انہوں نے واضح کیا کہ اگر پارٹی قیادت نے انہیں اس عہدے سے ہٹانے کا کوئی فیصلہ کیا تو وہ اسے خوشدلی سے قبول کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی عہدے عارضی ہوتے ہیں اور اصل اہمیت اداروں کی مضبوطی اور عوامی خدمت کی ہوتی ہےیاد رہے کہ مختلف قومی و نجی میڈیا چینلز پر یہ خبریں نمایاں طور پر چل رہی ہیں کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں تبدیلی لانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت گورنر کی تبدیلی بھی زیر بحث ہے۔
ٹی وی چینلز ذرائع کے مطابق اس وقت نئے گورنر کے لیے چھ ناموں پر غور جاری ہے جن میں تین سیاسی رہنما اور تین سابق فوجی افسران شامل ہیں۔
سیاسی ناموں میں سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ اور سابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک شامل ہیں۔
دوسری جانب فوجی پس منظر رکھنے والوں میں سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی، سابق آئی جی ایف سی لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان شامل ہیں۔
تاہم حتمی فیصلہ تاحال سامنے نہیں آیا اور حکومتی سطح پراس حوالے مشاورت کی اطلاعات ہیں ،موجودہ صورتحال سے واضح ہے کہ صوبے میں سیاسی سرگرمیاں تیزی سے بدل رہی ہیں، جس کے باعث آئندہ چند دن خاص اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔