امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی نے ایک اہم رپورٹ جاری کرتے ہوئے ان افغان شہریوں کی فہرست جاری کردی ہے جو امریکا میں داخل ہونے کے بعد مختلف نوعیت کی سنگین مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
ادارے کے مطابق یہ وہ افراد ہیں جو بائیڈن انتظامیہ کے ابتدائی برسوں میں افغانستان سے انخلا کے دوران امریکا آئے تھے اور ان میں سے متعدد نے امریکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے جرائم کیے جنہوں نے عوامی تحفظ کے حوالے سے گہرے خدشات پیدا کیے۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی افغان شہریوں نے امریکا پہنچنے کے بعد نہ صرف عام فوجداری جرائم کیے بلکہ کچھ نے پولیس پر فائرنگ، جنسی تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں جیسے انتہائی سنگین اقدامات بھی کیے۔
امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق چند ایسے افراد بھی ملک میں داخل ہو گئے جن کے نام پہلے سے دہشت گردی کی نگرانی کی فہرست میں شامل تھے تاہم اس کے باوجود وہ امریکا میں رہنے کے اہل قرار پائے۔
ان میں جمال ولی اور محمد خروین جیسے افراد شامل تھے جنہیں ابتدائی طور پر حراست سے رہائی مل گئی، لیکن بعد میں تشدد اور دیگر مجرمانہ واقعات میں ان کا کردار سامنے آیا۔
جمال ولی نے ورجینیا میں دو پولیس افسران پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں جوابی کارروائی میں وہ مارا گیا۔اسی طرح اوکلاہوما میں عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔
یہ دونوں 2024 کے الیکشن ڈے پر پکڑے گئے اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں گولیاں اور اسلحہ ملا۔
تفتیش کے دوران دونوں نے داعش سے اپنی وفاداری کا اعتراف بھی کیا مزید یہ کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی رپورٹ میں ایسے واقعات بھی شامل ہیں جن میں افغان شہریوں نے جنسی جرائم کا ارتکاب کیا۔
بہاراللہ نوری کو وسکونسن میں ایک بچے سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جبکہ ذبیح اللہ مہمند مونٹانا میں جنسی حملے کے کیس میں پکڑا گیا۔
اسی دوران آئی سی ای نے 2025 میں جاوید احمدی کو سیکنڈ ڈگری اٹیک کے جرم میں قصوروار قرار دیا۔محکمے نے واضح کیا ہے کہ وہ افراد جو عوامی تحفظ کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، انہیں امریکا سے بے دخل کیا جائے گا ۔
یہ فہرست صرف ان چند واقعات کی نمائندگی کرتی ہے جنہوں نے حکام کو اس بات پر مجبور کیا کہ امیگریشن سکریننگ کے عمل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔