وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایڈز کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں پاکستان کے اس مضبوط عزم کا اعادہ کیا ہے کہ عوامی صحت کو درپیش بڑے خطرات خصوصاً ایڈز کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے جائیں گے اور بیماری سے تحفظ کی سہولیات ہر شہری تک پہنچائی جائیں گی۔
وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ایڈز کے عالمی دن یکم دسمبر 2025 پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ اس سال یہ دن رکاوٹوں کو عبور کرنا اور ایڈز کی طرف برتاؤ کو تبدیل کرنے کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے ، یہ عنوان نئے اٹھنے والی مشکلات سے نئے عزم کے ساتھ نبرد آزما ہونے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ رکاوٹوں ، بیماریوں ،مشکلات اور سماجی عدم مساوات کے باوجود تمام شہریوں کی صحت اور عزت و وقار کے تحفظ کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ایچ آئی وی کی وبا جہاں دنیا بھر میں نظام صحت کی افادیت اور موثر کارکردگی کا امتحان لے رہی ہے، وہیں یہ ہمیں اس بیماری سے مقابلہ کرنے اور نظام صحت کو مزید موثر بنانے کے لیے جامع حکمت عملی بنانے کی یاد دہانی بھی کراتی ہے ، اس بیماری کی طرف عوامی رد عمل اور رویہ کو تبدیل کرنا نہایت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی توجہ جہاں نظام صحت کو موثر اور افادیت کو بڑھانے اور عوام تک اس کی رسائی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے، وہیں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی آواز کو توجہ دینا بھی نا گزیر ہے ، صحت کا تحفظ بنیادی شہری حقوق میں شامل ہے، تمام شہری بالخصوص کمزور اور محروم طبقات تک بیماری کی روک تھام، تشخیص، علاج و نگہداشت کی مساوی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے تعاون کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پربھی اقدامات کو بار آور کرنے کے لیے پرعزم ہے، معاشرے میں اس بیماری سے وابستہ بدنامی اور متاثرہ افراد سے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے اجتماعی کاوش وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
ان کاکہنا تھا کہ صحت کے شعبے اور بالخصوص ایڈز کے علاج میں ترقی کے باوجود اس کی عوامی سطح پر تشخیص، علاج تک رسائی اورعوامی آگاہی کے حوالے سے ابھی کام کرنے کی بہت گنجائش موجود ہیں، ہمیں اجتماعی طور پر ان چیلنجز کا ہمدردانہ اور سنجیدہ رویہ کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا ، ایڈز کے خاتمے کے لئےترجیحی بنیادوں پر کیے جانے والے اقدامات میں خطرے سے دوچار طبقات کی علاج تک رسائی، صنفی امتیازی سلوک کا خاتمہ، بچوں میں والدین سے ایچ آئی وی کی منتقلی کی روک تھام، مریضوں کے لئے محفوظ خون کی فراہمی اور منشیات استعمال کرنے والے افراد میں اس کے پھیلاؤ میں کمی لانا شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایڈز کے عالمی دن پر آئیے تجدید عہد کریں کہ کوئی بھی سماجی، معاشرتی، معاشی یا انتظامی رکاوٹ اس بیماری کے خلاف ہماری جنگ کی راہ میں حائل نہیں ہوگی اور ہم مل کر ایڈز سے مقابلہ کی حکمت عملی کو جامع اورمزید مؤثر بنائیں گے ، ایڈز فری پاکستان کے لیےآئیے متحد ہو کر ہمدردانہ رویہ اور امید کے ساتھ آگے بڑھیں تا کہ ہر فرد کو تندرست، صحت سے بھرپور اور عزت و وقار کی زندگی میسر آ سکے۔