پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں سرکاری گاڑیوں، مشینری اور سرکاری اہلکاروں کے سیاسی مقاصد، احتجاج، ریلی یا دھرنوں میں استعمال پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے صوبہ بھر کے محکموں اور پولیس حکام کو فوری طور پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ سرکاری وسائل کا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال “قانون، آئین اور عوامی اعتماد کے منافی ہے” اور ایسی سرگرمیاں نہ صرف “اختیارات کے غلط استعمال” کے زمرے میں آتی ہیں بلکہ “عدالتی و انتظامی غیر جانبداری کو بھی متاثر کرتی ہیں”۔ عدالت نے واضح کیا کہ کوئی سرکاری گاڑی، مشینری یا افرادی قوت کسی احتجاج، لانگ مارچ یا سیاسی سرگرمی کیلئے استعمال نہیں ہوگی۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا نے تمام ریجنل پولیس افسران، سی سی پی او پشاور، ڈی پی اوز اور ایس پیز کو تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات پر “فوری اور حرف بحرف عملدرآمد” یقینی بنایا جائے۔ مراسلے کے ساتھ فیصلے کی نقل بھی منسلک کی گئی ہے۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ڈی آئی جی سیکیورٹی خیبر پختونخوا کی جانب سے بھی ایک الگ ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں تمام پولیس افسران کو خبردار کیا گیا ہے کہ کوئی اہلکار اپنی قانونی ذمہ داریوں کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شریک نہیں ہوگا۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ تمام افسران اپنے ماتحتوں کی نگرانی کریں تاکہ کوئی اہلکار سیاسی عمل میں شامل نہ ہو اور ڈیوٹی کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔
خیبر پختونخوا پولیس نے دونوں مراسلوں میں پولیس فورس کو ہدایت دی ہے کہ کوئی اہلکار کسی سیاسی احتجاج، جلسے یا لانگ مارچ میں بطور فورس حصہ نہیں لے گا اور عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔