بنوں میں خوارج کا حملہ، اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد شہید

بنوں میں خوارج کا حملہ، اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد شہید

 فتنہ الخوارج کی جانب سے بنوں کے علاقے ممش خیل میں میران شاہ – بنوں  روڈ پر اسسٹنٹ کمشنر، میران شاہ  شمالی وزیرستان شاہ ولی پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت تین سرکاری اہلکار اورایک راہگیر شہید ہوگئے۔

 پولیس کا بتانا ہے کہ  بنوں میں میرانشاہ روڈ فلور ملز کے قریب مسلح افراد نے پولیس گاڑی پر حملہ کیا، نامعلوم مسلح افراد زخمی پولیس اہلکاروں سے اسلحہ بھی لے گئے۔

ڈی آئی جی بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملے میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان شاہ ولی خان اور 2 پولیس اہلکار اور ایک راہگیر شہید ہوئے ہیں،  شہید اور زخمی ہونے والوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ سے بنوں آ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:تلہ گنگ سے افغان شہری کی گرفتاری اور اعترافی بیان نے افغان دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب کردیا

اس حوالے سے  ریجنل پولیس آفس (آر پی او) کے ترجمان نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ کینٹ تھانے کی حدود میں ہوا ، حملے میں 2 کانسٹیبلز اور ایک مقامی شہری شہید ہوئے، جبکہ 2 دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد حملہ آوروں نے سرکاری گاڑی کو آگ بھی لگادی۔

واضح رہے کہ خوارج کی جانب سے مسلسل دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ ان کی دشمنی صرف سیکیورٹی فورسز سے ہے، عوام سے نہیں۔ تاہم آج کا یہ بزدلانہ حملہ ان کے اس جھوٹ کو بے نقاب کرتا ہے کہ حقیقت میں یہ گروہ عوام دشمن ہے اور اپنی کارروائیوں میں عام شہریوں کی جان و مال کو بھی بے دریغ نشانہ بناتا ہے۔

اس المناک واقعے نے صوبائی حکومت کی ناکامی کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔

10 اکتوبر 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبے میں CTD اہلکاروں کی تعداد صرف 3,300 ہے، جو اتنے بڑے اور حساس صوبے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

پی ٹی آئی کی مسلسل 13 سالہ حکومت CTD کی استعداد بڑھانے میں کوئی مؤثر قدم نہ اٹھا سکی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پولیس اور انسدادِ دہشتگردی کے ادارے بڑھتی ہوئی سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں ناکام رہے۔

دوسری جانب، خیبرپختونخوا حکومت کے بارہا بیانات کہ فوج صرف سرحدی علاقوں تک محدود رہے ، یہ سوال مزید اہم ہو جاتا ہے کہ پھر شہری علاقوں میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے کیا عملی اقدامات کیے گئے؟

مزید برآں، صوبائی حکومت کی غلط پالیسیوں نے صورتحال کو مزید بگاڑا۔ خاص طور پر وہ فیصلے اور معاہدے جو دہشتگرد عناصر کے ساتھ کیے گئے، جنہوں نے نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کی بلکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بھی شدید متاثر کیا۔

یہ پالیسیاں عوام کے تحفظ میں مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور دہشتگردوں کو مزید آزادانہ کارروائیوں کا موقع فراہم کرتی ہیں، جس کا نتیجہ آج جیسے دل خراش واقعات کی صورت میں سامنے آ رہا ہے

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *