پاکستان میں سوشل میڈیا پر ریاست اور اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق یہ اکاؤنٹس بھارت، وسطی ایشیا اور افغانستان سے چلائے جا رہے ہیں اور ان میں سے 33 اب بھی فعال ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے 22 اکاؤنٹس فتنہ الخوارج کے عناصر کے زیر انتظام ہیں، جبکہ 11 اکاؤنٹس دیگر پاکستان مخالف عناصر کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔افغانستان سے چلائے جانے والے اکاؤنٹس میں مفتی نورولی اور غازی میڈیا نیٹ شامل ہیں، جبکہ احسان اللہ احسان اور اسلام آباد پوسٹ کے نام سے اکاؤنٹس وسطی ایشیا سے فعال ہیں۔
الحسن محمود اور سید آر ساحل کے نام سے اکاؤنٹس بھی افغانستان سے چلائے جا رہے ہیں۔ اسی طرح شہید مدثر اور پتراز ستریور کے نام سے بھی اکاؤنٹس افغانستان میں موجود عناصر کے زیر انتظام ہیں۔
افغانستان سے چلائے جانے والے دیگر اکاؤنٹس میں وائس آف ہندوکش، مثنی ابن حارثہ، حسان بدر، جاہد مبارز اور خراسان ابن العربی شامل ہیں۔
وسطی ایشیا سے چلائے جانے والے اکاؤنٹس میں صدائی ہندوکش، نقطہ، سنٹرل ایشیا، رحمت اللہ کا تاوازئی، الشریعہ انصار پاکستان، سربکف مہمند اور خراسان بلیٹن شامل ہیں۔
بھارت سے چلائے جانے والے پاکستان مخالف اکاؤنٹس میں میر یار بلوچ، نگہت عباس، کا نفلیکٹ مانیٹر، پاکستان ان ٹولڈ، رایان، وار ہاریزن، دی ڈیلی ملاپ، فردوس خان، ورلڈ اپ ڈیٹ اور امیزنگ وول شامل ہیں۔
اس کے علاوہ براک لینسر کے نام سے ایک اکاؤنٹ وسطی ایشیا سے بھی فعال ہے۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق یہ سرگرمیاں پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہمات کا حصہ ہیں جو جعلی ناموں اور مختلف ممالک کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی عناصر پاکستانی سوشل میڈیا ماحول کو متاثر کرنے اور ریاست مخالف پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔