تاجر کمیونٹی کے لیے خوشخبری، 34 سال پرانا ٹیکس ختم

تاجر کمیونٹی کے لیے خوشخبری، 34 سال پرانا ٹیکس ختم

حکومتِ پاکستان نے ملکی برآمدات کو فروغ دینے اور کاروباری لاگت کم کرنے کے لیے 34 سال بعد ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج (ای ڈی ایس) ختم کر دیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے کہ اب بینک برآمدی آمدن پر یہ سرچارج منہا نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ میں کون سے ٹیکس ختم ، کون کون سے نئے لگنے والے ہیں؟

ایف بی آر کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کی ہدایت پر نومبر میں کیا گیا تھا تاکہ برآمدی صنعتوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور عالمی منڈی میں پاکستان کی مسابقتی حیثیت مضبوط ہو سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سرچارج کے خاتمے سے برآمدی شعبے کی لاگت میں کمی آئے گی، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے برآمد کنندگان کو فائدہ ہوگا۔

ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج کی شرح 0.25 فیصد تھی اور 2011 سے اس مد میں سالانہ 5 سے 6 ارب روپے تک ریونیو حاصل کیا جاتا رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ رقم حکومتی خزانے کے لیے معاون تھی، لیکن اس نے برآمد کنندگان پر اضافی مالی بوجھ بھی ڈال رکھا تھا۔

تاجر رہنما زبیر موتی والا نے حکومت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کی برآمدات کو موجودہ عالمی اور علاقائی معاشی حالات میں مزید سہولتوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں اس وقت تقریباً 50 ارب روپے موجود ہیں، جنہیں شفاف اور ہدفی حکمتِ عملی کے تحت برآمدات بڑھانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:پلاٹس اور کمرشل پراپرٹی کی منتقلی پر حکومت کیجانب سے ٹیکس ختم کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا کہ ’ای ڈی ایس کا خاتمہ ایک مثبت قدم ہے، لیکن اصل ضرورت برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے پالیسی تسلسل، سہولتوں کی فراہمی اور عالمی منڈیوں میں رسائی بڑھانے کی ہے‘۔

حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب ملک برآمدات میں مسلسل کمی اور تجارتی خسارے میں اضافے کے چیلنج سے گزر رہا ہے۔ سرچارج کے خاتمے سے برآمدی سرگرمیوں کو کسی حد تک سہارا ملنے کی توقع ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *