ہم جب بھی کاربوہائڈیٹ والی کوئی غذا مثلاً روٹی ، چاول، مکئی، آلو، دالیں، کیلا یا سیب کھائیں تو وہ معدے میں پہنچ کر گلوکوز میں بدل جاتی ہیں۔ یوں قدرتاً خون میں گلوکوز کی سطح بڑھتی ہے جسے عرف عام میں ’’بلڈ شوگر‘‘کہا جاتا ہے۔ یہی سطح کم کرنے کے لیے لبلبلہ انسولین ہارمون خارج کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلوکوزانسان کے اربوں خلیوں کا بنیادی ایندھن ہے۔وہ اسی سے توانائی پاتے ہیں۔ خصوصاً دماغ کے خلیے (نیورون)تو گلوکوز لے کر ہی تازہ دم ہوتے اور اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے، انسان مسلسل اور وقفے وقفے سے کاربوہائڈیٹ والی غذائیں کھاتا رہے تو خون میں گلوکوز کی سطح متواتر بلند رہتی ہے۔ یہ چلن معمول بن جائے تو انسان تھکاوٹ، سستی اور چڑچڑاپن محسوس کرتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ یہ عمل اس کو ذیابیطس، گردے کی بیماری، امراض قلب حتیٰ کہ ڈیمنشیا یا بھلکڑ پن جیسے خطرات کا نشانہ بنا دیتا ہے۔خوشخبری یہ کہ آپ آج ہی چند سادہ قدم اٹھا کر بلڈ شوگر کی اپنی بلند و خطرناک سطح متوازن کر سکتے ہیں۔
اضافے کی وجوہ: کاربوہائیڈریٹس والا کھانا کھانے سے لبلبے میں دو اہم عمل جنم لیتے ہیں: اول فوری طور پر انسولین ہارمون اور دوم امیلن(amylin) نامی ہارمون کا اخراج۔انسولین تیزی سے گلوکوز کو خون سے نکال کر خلیوں میں منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل چند منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے۔
امیلنیہ بات یقینی بناتا ہے کہ کھانا بہت جلد چھوٹی آنت تک نہ پہنچے (جہاں زیادہ تر غذائیت جذب ہوتی ہے)۔ زیادہ تر وقت کھانے کے بعد خون کی شوگر میں اضافہ عارضی ہوتا ہے جو شاید آپ محسوس بھی نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں: روزانہ 30 منٹ واک کرنے سے ہماری صحت کو کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟

