بلڈ شوگر کیسے ’’جلد‘‘کم کریں؟ فوری حل جانیئے

بلڈ شوگر کیسے ’’جلد‘‘کم کریں؟ فوری حل جانیئے

ہم جب بھی کاربوہائڈیٹ والی کوئی غذا مثلاً روٹی ، چاول، مکئی، آلو، دالیں، کیلا یا سیب کھائیں تو وہ معدے میں پہنچ کر گلوکوز میں بدل جاتی ہیں۔ یوں قدرتاً خون میں گلوکوز کی سطح بڑھتی ہے جسے عرف عام میں ’’بلڈ شوگر‘‘کہا جاتا ہے۔ یہی سطح کم کرنے کے لیے لبلبلہ انسولین ہارمون خارج کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گلوکوزانسان کے اربوں خلیوں کا بنیادی ایندھن ہے۔وہ اسی سے توانائی پاتے ہیں۔ خصوصاً دماغ کے خلیے (نیورون)تو گلوکوز لے کر ہی تازہ دم ہوتے اور اپنے کام انجام دیتے ہیں۔

مسئلہ یہ ہے، انسان مسلسل اور وقفے وقفے سے کاربوہائڈیٹ والی غذائیں کھاتا رہے تو خون میں گلوکوز کی سطح متواتر بلند رہتی ہے۔ یہ چلن معمول بن جائے تو انسان تھکاوٹ، سستی اور چڑچڑاپن محسوس کرتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ یہ عمل اس کو ذیابیطس، گردے کی بیماری، امراض قلب حتیٰ کہ ڈیمنشیا یا بھلکڑ پن جیسے خطرات کا نشانہ بنا دیتا ہے۔خوشخبری یہ کہ آپ آج ہی چند سادہ قدم اٹھا کر بلڈ شوگر کی اپنی بلند و خطرناک سطح متوازن کر سکتے ہیں۔

اضافے کی وجوہ: کاربوہائیڈریٹس والا کھانا کھانے سے لبلبے میں دو اہم عمل جنم لیتے ہیں: اول فوری طور پر انسولین ہارمون اور دوم امیلن(amylin) نامی ہارمون کا اخراج۔انسولین تیزی سے گلوکوز کو خون سے نکال کر خلیوں میں منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل چند منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے۔

امیلنیہ بات یقینی بناتا ہے کہ کھانا بہت جلد چھوٹی آنت تک نہ پہنچے (جہاں زیادہ تر غذائیت جذب ہوتی ہے)۔ زیادہ تر وقت کھانے کے بعد خون کی شوگر میں اضافہ عارضی ہوتا ہے جو شاید آپ محسوس بھی نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں: روزانہ 30 منٹ واک کرنے سے ہماری صحت کو کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟

لیکن کاربوہائیڈریٹس غذائیں زیادہ کھانے والوں اور ذیابیطس کے مریضوں میں یہ معمول خراب ہو جاتے ہیں۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں لبلبہ انسولین بناتا ہے مگر خلیے اسے ویسا جواب نہیں دیتے جیسا دینا چاہیے۔ یہ کیفیت انسولین مزاحمت (insulin resistance) کہلاتی ہے۔

چونکہ گلوکوز خلیوں میں نہیں جا تا، اس لیے خون میں اس کی سطح تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسولین تھراپی کراتے ذیابیطس کے مریضوں میں (چاہے وہ ٹائپ 1 ہوں یا ٹائپ 2)بلڈ شوگر آہستہ آہستہ نیچے ہوتی ہے کیونکہ انسولین کو کام شروع کرنے میں 15 منٹ تک لگ سکتے ہیں۔

ذیابیطس کے مریضوں میں امیلن بالکل نہیں بنتا یا ناکافی مقدار میں بنتا ہے۔اس وجہ سے ان کا کھانا تیزی سے ہضم ہوتا ہے۔انسولین کے تاخیری اخراج اور تیز ہاضمے سے مریضوں میںبلڈ شوگر کی سطح کھانے کے فوراً بعد بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ جب انسولین اپنا اثر دکھاتی ہے، تبھی اس میں کمی آتی ہے۔

اضافے کا صحت پر اثر: کھانے کے بعد بار بار بلڈ شوگر میں اضافے سے خون میں گلوکوز سے متعلق ہیموگلوبین، HbA1c کی سطح بڑھ سکتی ہے۔

یہ بلند سطح صحت کے دیگر مسائل کے خطرے بڑھاتی ہے۔مثلاً تحقیقات سے ثابت ہے،کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی بلند سطح گردے کی بیماری لگاتی ہے ۔زیادہ توانائی دیتا اور اس سے وابستہ پیچیدگیوں کے خطرے کم کرتا ہے۔اگر آپ اپنے خون میں HbA1c کی بڑھتی سطح یا بلڈ شوگر کنٹرول کے بارے میں فکر مند ہیں، تو اپنے ڈاکٹر سے تفصیلی بات کیجیے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *