امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہائی اسکلڈ غیر ملکی ورکرز کے لیے ویزا پالیسی مزید سخت کرنے کا نیا حکم جاری کیا ہے، جس کے تحت ایچ ون بی ویزا کے درخواست گزاروں کی باریک بینی سے نگرانی اور ان کے پیشہ ورانہ پس منظر کی سخت جانچ کی جائے گی۔
سرکاری ہدایات کے مطابق صدر ٹرمپ نے امریکی سفارتکاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایچ ون بی ویزا کے امیدواروں کے تمام پیشہ ورانہ پروفائلز کا تفصیلی جائزہ لیں۔ اس سلسلے میں ‘ریزیومے’ اور ‘لنکڈاِن پروفائلز’ کو لازمی طور پر چیک کیا جائے گا جبکہ درخواست گزاروں کے ساتھ سفر کرنے والے افراد کی پیشہ ورانہ تفصیلات بھی پرکھنے کے دائرے میں شامل ہوں گی۔
نئی پالیسی میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ اگر کوئی درخواست گزار کسی بھی قسم کی ‘سنسرشپ’ یا معلومات دبانے کے عمل میں ملوث پایا گیا تو اسے ایچ ون بی ویزا کے لیے مکمل طور پر ‘نااہل’ قرار دیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 2 دسمبر کو دنیا بھر میں تمام امریکی سفارتی مشنز کو باضابطہ ہدایات ارسال کی ہیں۔ ایچ ون بی ویزے خاص طور پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے اہم تصور کیے جاتے ہیں، جنہیں ہائی اسکلڈ انجینیئرز اور آئی ٹی ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ انہی بڑی ٹیک کمپنیوں کی قیادت نے حالیہ برسوں میں صدر ٹرمپ کی کھل کر حمایت بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی ٹیک سیکٹر اپنی ہنرمند افرادی قوت کا بڑا حصہ بیرونِ ملک سے حاصل کرتا ہے، جن میں بھارت اور چین سرفہرست ہیں۔ نئی ہدایات کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ غیر ملکی ورکرز کے لیے امریکا میں ملازمت کا حصول مزید مشکل ہوسکتا ہے، جبکہ کمپنیوں کو بھی بھرتیوں میں اضافی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔