پنجاب حکومت نے ٹریفک قوانین کے شعور کو فروغ دینے اور کم عمر ڈرائیورز میں ذمہ داری پیدا کرنے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے 16 سال کی عمر کے بچوں کو سمارٹ کارڈ اور موٹرسائیکل ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کے آفیشل سوشل میڈیا پیجز پر جاری پیغام میں بتایا گیا کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو قانونی طور پر ڈرائیونگ کی طرف راغب کرنا، ٹریفک آگاہی میں اضافہ کرنا اور حادثات کے خطرات کو کم کرنا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ہیلمٹ کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک نیا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کے تحت ہیلمٹ نہ پہننے کی پہلی خلاف ورزی پر صرف وارننگ چالان جاری کیا جائے گا تاکہ بچوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے انہیں احتیاط کی اہمیت سمجھائی جا سکے۔
حکومت نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس مہم کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں میں روڈ سیفٹی، ہیلمٹ کے استعمال اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کی آگاہی بڑھائیں۔
پنجاب حکومت نے ٹریفک پولیس کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عوام کے ساتھ نرم لہجے میں پیش آئیں، عزت و احترام کا مظاہرہ کریں اور بدتمیزی یا سخت رویے سے مکمل گریز کریں ، ساتھ ہی پہلی بار صوبے میں ٹریفک مانیٹرنگ کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے ڈرون کیمرے اور باڈی کیمز کا استعمال شروع کیا جا رہا ہے تاکہ نگرانی مزید موثر بنائی جا سکے اور ٹریفک مانٹریشن میں شفافیت برقرار رہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی کم عمر ڈرائیوروں کے لیے نرم پالیسی اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں کم عمر طلبا کی گرفتاری کا عمل روک دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو سزا دینے کے بجائے انہیں محفوظ بنانا حکومت کی ترجیح ہے، انہوں نے والدین کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے محفوظ رہیں تو انہیں قانون اور ٹریفک اصولوں کی پابندی سکھانا ہوگی۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کا قصور نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے نے انہیں ہیلمٹ پہننے کی عادت ہی نہیں دی، اسی لیے ضروری ہے کہ ہر شہری اپنا کردار ادا کرے اور قانون کی پاسداری کو سماجی ذمہ داری کے طور پر اپنائے۔