اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غلط قرار دیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل نے حماس کے خاتمے کے نام پر جو آپریشن شروع کیا اس کے نتیجے میں پورا غزہ تباہ ہو چکا ہے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا اور فوجی کارروائی میں ہونے والی تباہی کو مسلسل نظرانداز کیا گیا، ان کے مطابق غزہ میں ہونے والے نقصان کی نوعیت اور شدت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائی کے طریقۂ کار میں سنگین خامیاں ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے یہ یقین کیا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین اور مقبوضہ شامی گولان پر قابض اسرائیل کے غیرقانونی تسلط کے خاتمے کے لیے دو اہم قراردادیں بھی منظور کر لیں، جو عالمی برادری کی سطح پر فلسطینی کاز اور عرب حقوق کی دوبارہ توثیق کی حیثیت رکھتی ہیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے شامی گولان پر قبضہ اور اس کا عملی انضمام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور سلامتی کونسل کی سنہ 1981ء کی قرارداد نمبر 497 سے براہ راست متصادم ہے، ان پہاڑوں پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا اور 1981 میں انہیں ضم کر لیا تھا۔
’فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور جامع حل‘ کے عنوان سے منظور کی گئی قرارداد کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا، جب کہ 11 نے مخالفت اور 11 نے ووٹنگ سے اجتناب کیا، پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کی حمایت دہرا دی۔