ایپل اور گوگل نے دنیا بھر کے صارفین کو نئے سائبر خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے ایک تازہ الرٹ جاری کیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے ہیکرز جدید نگرانی کے آلات کے ذریعے صارفین کے آلات میں دراندازی کی کوشش کر سکتے ہیں۔ یہ دونوں کمپنیاں ایسے خطرات کی نشاندہی ہونے پر باقاعدگی سے صارفین کو متنبہ کرتی رہی ہیں، مگر اس بار کے الرٹس عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر سامنے آئے ہیں۔
ایپل کا عالمی صارفین کو انتباہ، تفصیلات محدود
ایپل نے بتایا کہ اس کے ’2 دسمبر‘ کے الرٹس اس کے طویل عرصے سے جاری حفاظتی پروگرام کا حصہ تھے۔ کمپنی نے یہ تو نہیں بتایا کہ کتنے صارفین کو نشانہ بنایا گیا، مگر اس نے واضح کیا کہ اب تک وہ ’150 سے زیادہ ممالک‘ میں صارفین کو خطرے کے بارے میں آگاہ کر چکی ہے۔ ایپل نے اس سرگرمی کے پیچھے موجود کسی ریاست یا گروہ کا نام ظاہر نہیں کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ایسی تفصیلات جاری کرنا سیکیورٹی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
عام طور پر صحافی، انسانی حقوق کے کارکن، سیاسی مخالفین اور حساس پیشوں سے وابستہ افراد ایسے ہدف بنتے ہیں جنہیں سرکاری اداروں کی جانب سے مہنگے اور انتہائی جدید اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
گوگل کا انٹیلییکسا کے اسپائی ویئر پر انتباہ
گوگل نے ’3 دسمبر‘ کو جاری کردہ بیان میں کہیں زیادہ وضاحت فراہم کی۔ اس نے بتایا کہ اس نے ’متعدد ممالک‘ میں ’سینکڑوں اکاؤنٹس‘ کو نشانہ بنائے جانے پر الرٹس بھیجے، جن پر انٹیلییکسا نامی کمپنی کے تیار کردہ اسپائی ویئر کے ذریعے حملے کی کوشش کی گئی تھی۔ ان ممالک میں ’پاکستان، قازقستان، انگولا، مصر، ازبکستان، سعودی عرب اور تاجکستان‘ شامل ہیں۔
گوگل کے مطابق انٹیلییکسا، جسے امریکی حکومت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے، اب بھی ’پابندیوں سے بچتے ہوئے ترقی کر رہی ہے‘۔ اس کمپنی پر الزام ہے کہ اس کے آلات کئی حکومتوں کے ہاتھوں غلط استعمال ہوتے رہے ہیں۔ کمپنی کے عہدے داروں نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
تجارتی اسپائی ویئر پر بڑھتی نگرانی
یہ تازہ ترین الرٹس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی سطح پر تجارتی اسپائی ویئر انڈسٹری پر شدید نگرانی جاری ہے۔ ماضی میں ایپل اور گوگل کے جاری کردہ الرٹس نے کئی ممالک میں تحقیقات کو جنم دیا، خصوصاً یورپی یونین میں، جہاں اعلیٰ حکام کو بھی ایسے ہی ٹولز کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
کینیڈا کی شہری حقوق تنظیم ’سِٹیزن لیب‘ کے محقق جان اسکاٹ ریئلٹن نے کہا کہ یہ الرٹس اسپائی ویئر چلانے والوں کے لیے لاگت میں اضافہ کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی کارروائیاں بے نقاب ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ’یہ اکثر وہ پہلا قدم ہوتا ہے جو آگے چل کر تحقیقات اور حقائق کے انکشافات تک لے جاتا ہے، جس سے اسپائی ویئر کے غلط استعمال پر حقیقی جوابدہی ممکن ہوتی ہے‘۔
ایک عالمی سائبر جنگ
تجارتی جاسوسی ٹولز تک ریاستی اداروں کی بڑھتی رسائی کے ساتھ ہی ٹیک کمپنیاں مسلسل ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہیں۔ ایپل اور گوگل دونوں خطرات کی نشاندہی، فورنزک تجزیوں اور صنعتوں کے درمیان تعاون پر بھاری سرمایہ کاری کر چکے ہیں تاکہ نئے حملوں کو جلدی پہچانا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اسپائی ویئر کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر ان حکومتوں میں جو سیاسی مخالفین، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں پر نظر رکھنا چاہتی ہیں۔
مزید تحقیقات متوقع
اس نئی لہر کے بعد توقع ہے کہ مختلف ممالک کے ریگولیٹرز اور تحقیقی ادارے صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔ ماضی میں بھی ایسے ہی الرٹس نے سرکاری تحقیقات کو جنم دیا ہے، اور امکان ہے کہ یہ حالیہ سرگرمیاں بھی مزید چھان بین کا باعث بنیں گی۔
ایپل اور گوگل دونوں نے کہا ہے کہ وہ صارفین کو ایسے ہی انتباہ جاری کرتے رہیں گے، اور ان کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی ممکنہ ریاستی حملے کے بارے میں متاثرہ شخص کو بروقت آگاہ کیا جا سکے۔