پی ٹی آئی فیصلہ کرلے،ریاست کے ساتھ کھڑی ہو یا متنازعہ قیادت کے پیچھے چلے،احسن اقبال

پی ٹی آئی فیصلہ کرلے،ریاست کے ساتھ کھڑی ہو یا متنازعہ قیادت کے پیچھے چلے،احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت اتحاد، سنجیدگی اور ذمہ دارانہ سیاست کی ضرورت ہے، نہ کہ ایسے بیانیوں کی جو اداروں کو نشانہ بنائیں یا ریاست کو کمزور کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو واضح طور پر فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ریاست اور اس کے اداروں کے ساتھ ہے یا پھر اس قیادت کے ساتھ کھڑی ہے جو مسلسل تنازعات اور انتشار کا سبب بن رہی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے حالیہ بیان میں قوم کے جذبات اور سکیورٹی اداروں کے احساسات کی نمائندگی کی، کیونکہ افواجِ پاکستان وہ ادارہ ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں اور ملک کو ایک بار پھر امن کی طرف لوٹایا۔

یہ بھی پڑھیں :خواجہ آصف کے پی ٹی آئی سے متعلق نئے انکشافات، سیاسی ماحول میں گرما گرمی، نئی بحث چھڑ گئی

ایسے میں ان پر سیاسی مقاصد کے لیے تنقید کرنا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ قومی مفاد کے بھی خلاف ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی تنزلی دراصل ان کے اپنے طرزِ عمل اور مسلسل انتشار پر مبنی سیاست کا نتیجہ ہے۔

عوام اب اس روش کو سمجھ چکے ہیں اور آنے والے انتخابات میں انتہا پسندانہ بیانیے کو رد کر دیں گے ان کا کہنا تھا کہ قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور عسکری قیادت پر تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ موجودہ عالمی حالات ایسے نہیں کہ پاکستان اندرونی انتشار کا متحمل ہو سکے گزشتہ دو برسوں میں ملک کو معاشی تباہی کے دہانے سے نکالا گیا اور آئندہ تین سال ملک کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں :پی ٹی آئی مائنس ون پر نہ آئی تو پوری پارٹی مائنس ہوجائے گی،فیصل واوڈا

انتشار اور نفرت کی سیاست نے ریاست کو نقصان پہنچایا جبکہ آگے بڑھنے کے لیے اتحاد اور سیاسی بلوغت ناگزیر ہےاحسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن پاکستان کی نئی نسل کو ایک مستحکم، روشن اور ترقی یافتہ ملک دینا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ عوام نے گالم گلوچ اور نفرت کے بیانیے سے منہ موڑ لیا ہے اور اب وقت ہے کہ سیاست مثبت سمت اختیار کرے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *