امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ملک میں انتخابات کرانےکا مشورہ دیدیا، جس کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک میں انتخابات کرانے کی حامی بھر لی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ یوکرینی عوام کو انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہیے ، یوکرین کی قیادت جنگ کو انتخابات نہ کرانے کا بہانہ بنا رہی ہے ، تنازع میں روس کو یوکرین پر برتری حاصل ہے، یوکرین اپنا بہت سا حصہ کھو چکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی ایک دوسرے سے سخت نفرت کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کے لیے یورپی ممالک بہتر کردار ادا نہیں کر رہے اس لیے روس اور یوکرین میں امن معاہدہ کرنا بہت مشکل ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک میں انتخابات کرانے پر مشروط رضامندی کا اظہار کیا ہے ۔
اٹلی کے دورے کے بعد اپنے طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ وہ انتخابات سے متعلق کسی بھی تاخیر کے حامی نہیں تاہم سکیورٹی کی صورتحال بنیادی رکاوٹ ہے۔
یوکرینی صدر نےکہا اگر امریکا اور دیگر اتحادی سکیورٹی کی ضمانت دیں تو وہ انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں اور یہ انتخابات اگلے 60 سے 90 دنوں میں کرائے جا سکتے ہیں۔
زیلنسکی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے کہا کہ مسلسل میزائل حملوں کے دوران فوجی اور شہری کس طرح ووٹ ڈال سکتے ہیں؟ انہوں نے یوکرینی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ مارشل لا کی حالت میں انتخابات کرانے کے لیے ضروری قانون سازی تیار کی جائے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ اپنے شراکت داروں کا احترام کرتے ہوئے کہوں گا کہ میں انتخابات کے لیے تیار ہوں، مگر یہ فیصلہ یوکرین کے عوام کا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر ولادمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ ہم اپنی زمین کا کوئی حصہ دینے کے تیار نہیں ہیں، امریکا یوکرین کے لیے حقیقی سیکیورٹی گارنٹی چاہتا ہے اور ہم جلد امن منصوبے کی دستاویز امریکا کو دیں گے۔