لندن ہائیکورٹ کے حالیہ حکم کے بعد بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ نے آخرکار بریگیڈیئر راشد نصیر کو بدنام کرنے کے الزام کو تسلیم کرلیا۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ عادل راجہ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے خلاف وہ الزامات عائد کیے جن کا اس کے پاس کوئی دفاع موجود نہیں تھا۔ عدالت نے واضح کیا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں یہ اقدام توہینِ عدالت تصور ہوگا۔
لندن ہائیکورٹ کی جانب سے عادل راجہ کو دو مرتبہ وارننگ بھی جاری کی گئیں، جن میں اسے حکم دیا گیا کہ وہ عدالتی فیصلے کی پابندی کرے۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر عادل راجہ نے عدالت کے فیصلے پر عمل نہ کیا تو اس پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، اسے جیل کی سزا ہوسکتی ہے اور اس کے اثاثے بھی ضبط کیے جاسکتے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ راشد نصیر کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور عادل راجہ ان کا کوئی دفاع پیش نہیں کرسکا۔
By a judgment dated 9th October 2025 I was ordered by the High Court in London to pay Mr Rashid Naseer £50,000 in damages for libel, in addition to
his legal costs, on the grounds that between 14 and 29 June 2022 I made a number of defamatory allegations about him and I had no…— Adil Raja (@soldierspeaks) December 11, 2025
عدالتی فیصلے کے بعد عادل راجہ نے ایک ٹویٹ میں اس فیصلے کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ
’’
9 اکتوبر 2025 کے ایک فیصلے کے تحت لندن کی ہائیکورٹ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں راشد نصیر کو ہتکِ عزت کے بدلے 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ، ان کے قانونی اخراجات کے علاوہ، ادا کروں۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ 14 سے 29 جون 2022 کے دوران میں نے ان کے بارے میں متعدد توہین آمیز الزامات لگائے تھے اور میرے پاس ان الزامات کے خلاف کوئی دفاع موجود نہیں تھا۔
‘‘

