پاکستان سے جنگ میں شکست کے بعد سینکڑوں بھارتی جنگی پائلٹس نے استعفیٰ دے دیئے

پاکستان سے جنگ میں شکست کے بعد سینکڑوں بھارتی جنگی پائلٹس نے استعفیٰ دے دیئے

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں عبرتناک شکست کے بعد سینکڑوں بھارتی جنگی پائلٹس نے استعفیٰ دے دیئے ہیں۔

بھارت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق ہندوستانی فضائیہ (انڈین ائیر فورس) میں گزشتہ پانچ سال کے دوران مجموعی طور پر 780 جنرل ڈیوٹی پائلٹس، جن میں فائٹر پائلٹس بھی شامل ہیں، نے استعفیٰ دیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ 163 پائلٹس نے 2025 میں استعفیٰ دیا، جو مئی 2025 میں پاکستان کے ساتھ پیش آنے والے تصادم کے بعد کا سب سے زیادہ ریکارڈ شمار کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ہندوستانی فضائیہ نے متنازع فیصلہ کیا کہ تصادم میں ہلاک ہونے والے پائلٹس کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ان کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین نہیں کی جائے گی ۔ اس فیصلے سے پائلٹس اور فوجی اہلکاروں میں شدید ناخوشی پائی جاتی رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، ہلاک ہونے والے پائلٹس کے اہل خانہ کو چھ ماہ تک سخت نگرانی میں رکھا گیا تاکہ کوئی معلومات لیک نہ ہو جو سرکاری بیانیے کے خلاف ہو۔ اہل خانہ پر یہ پابندیاں سرکاری موقف کے مطابق “حساس معلومات کے تحفظ” کے لیے عائد کی گئی تھیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام نے اہل خانہ میں مزید ناراضگی اور خدشات پیدا کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے جنگ میں شکست کے بعد بھارتی سینکڑوں جنگی پائلٹس نے استعفیٰ دے دیئے

ماہرین کے مطابق ہندوستانی فضائیہ میں پائلٹس کی یہ بڑی تعداد میں مستعفی ہونے کا سلسلہ ادارے کے اندر اخلاقی مسائل اور فیصلوں پر عدم اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف فضائیہ کے تربیتی اور عملی معیار پر اثر ڈالنے کا خدشہ پیدا کیا ہے بلکہ مستقبل میں فوجی استعداد اور دفاعی تیاریوں کے لیے بھی چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔

واضح رہے کہ 2025 میں سب سے زیادہ استعفیٰ دینے والے پائلٹس کا تعلق ان واقعات سے ہے جو پاکستان کے ساتھ مئی 2025 میں ہونے والے تصادم کے دوران پیش آئے۔ اس واقعے کے بعد پائلٹس کی جانب سے احتجاجی طور پر استعفیٰ دینا اور اہل خانہ کی نگرانی، ہندوستانی فضائیہ میں اعتماد کے بحران کی ایک بڑی علامت سمجھی جا رہی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *