خبردار،25دسمبر کو کیا بڑا ہونے والا ہے؟خطرناک پیشگوئی کردی گئی

خبردار،25دسمبر کو کیا بڑا ہونے والا ہے؟خطرناک پیشگوئی کردی گئی

سوشل میڈیا کی دنیا میں ایک غیر معمولی دعویٰ نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے، گھانا سے تعلق رکھنے والی ایک متنازع سوشل میڈیا شخصیت ایبو نوح نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25 دسمبر سے شروع ہونے والے ایک ممکنہ عالمی طوفان سے انسانیت اور جانوروں کو بچانے کے لیے دیو ہیکل لکڑی کی کشتیاں تعمیر کر رہے ہیں۔

ایبو نوح کا کہنا ہے کہ یہ طوفان صرف چند دنوں کا نہیں بلکہ مسلسل تین سال تک زمین کو اپنی لپیٹ میں رکھے گا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے ایبو نوح کو سوشل میڈیا پر ایبو جیسس اور اگبو نوح جیسے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے اپنی اصل شناخت اور ذاتی پس منظر کے حوالے سے ایک معمہ سمجھے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :نابینا بابا وانگا کی 2026 سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں سامنے آگئیں

ان کے بارے میں مستند معلومات دستیاب نہیں تاہم مختلف پلیٹ فارمز پر ان کے لاکھوں فالوورز موجود ہیں جو ان کی ویڈیوز اور بیانات کو دلچسپی سے دیکھتے اور شیئر کرتے ہیں،اپنے دعوؤں میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ایک نہیں بلکہ دس بڑی کشتیوں کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان کشتیوں میں چند ہزار افراد کے لیے گنجائش ہوگی جبکہ کچھ دعوے اس سے بھی آگے بڑھ کر کروڑوں افراد کے محفوظ ہونے کی بات کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ایبو نوح کو مختلف مناظر میں دکھایا گیا ہے، کہیں وہ مخصوص لباس میں نظر آتے ہیں، کہیں کتاب پڑھتے دکھائی دیتے ہیں اور کہیں مبینہ طور پر زیرِ تعمیر کشتیوں کا جائزہ لیتے ہوئے دکھائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :سال 2026سے متعلق ہوش اڑانے دینے والی پیشگوئی سامنے آگئی

تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ گھانا کے کسی معروف یا مستند میڈیا ادارے نے اب تک ان دعوؤں کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی، نہ ہی ان کشتیوں کے مقام یا وجود کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات سامنے آئی ہیں۔دوسری جانب ، سوشل میڈیا صارفین کا ایک طبقہ اس سارے معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایبو نوح کا وجود ہی مشکوک ہے جبکہ دیگر کے مطابق یہ ویڈیوز جدید مصنوعی ذہانت یا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی جا سکتی ہیں۔یوں یہ معاملہ سچ اور افسانے کے درمیان معلق نظر آتا ہے اور سوشل میڈیا پر یہ بحث مسلسل زور پکڑتی جا رہی ہے کہ آیا یہ واقعی کسی آنے والے خطرے کی نشاندہی ہے یا محض ایک آن لائن سنسنی خیز کہانی ہے ۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *