بونڈائی  بیچ حملہ، شوٹرز سے متعلق مزید تفصلات سامنے آ گئیں، نوید اکرم کی والدہ کا بیان بھی آگیا

بونڈائی  بیچ حملہ، شوٹرز سے متعلق مزید تفصلات سامنے آ گئیں، نوید اکرم کی والدہ کا بیان بھی آگیا

آسٹریلوی حکام نے سڈنی کے بونڈائی  بیچ پر یہودیوں کی ہنوکا تقریب پر ہونے والے حملے میں ملوث دونوں شوٹرز کی شناخت باپ اور بیٹے کے طور پر کر دی ہے۔ جبکہ مزید پیش رفت کے طور پر فلپائن کے امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ ساجد اکرام اور نوید اکرم نے بھارتی شہری کی حیثیت سے فلپائن کا سفر کیا تھا۔

فلپائن کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق دونوں باپ بیٹا یکم نومبر کو فلپائن پہنچے تھے اور 28 نومبر کو فلپائن سے واپس روانہ ہو گئے تھے۔ فلپائن حکومت کی جانب سے بھی اس سفر کی باضابطہ تصدیق کر دی گئی ہے۔

امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ ساجد اکرام اور نوید اکرم نے فلپائن میں داخلے اور قیام کے دوران بھارتی پاسپورٹ استعمال کیا۔ ریکارڈ کے مطابق دونوں افراد مقررہ مدت کے اندر فلپائن میں مقیم رہے اور بعد ازاں کسی قانونی خلاف ورزی کے بغیر ملک سے روانہ ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں:سڈنی دہشتگردی واقعہ میں بھارت کے ملوث ہونے کے مزید شواہد سامنے آگئے

ذرائع کے مطابق فلپائن کی امیگریشن اتھارٹیز نے سفری دستاویزات اور داخلی و خارجی ریکارڈ کی جانچ کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں باپ بیٹے بھارتی شہری کے طور پر ہی فلپائن میں داخل ہوئے تھے۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس حوالے سے دستیاب تمام تفصیلات متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں۔

اس پیش رفت کے بعد معاملے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ مزید معلومات یا وضاحت درکار ہونے کی صورت میں تعاون جاری رکھا جائے گا۔

ادھر آسٹریلوی پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم اور اس کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم نے اتوار کو تقریب میں شریک سینکڑوں افراد پر فائرنگ کی، جس سے آسٹریلیا کے ایک مقبول سیاحتی مقام پر بھگدڑ مچ گئی۔ ساجد اکرم پولیس فائرنگ میں موقع پر ہلاک ہو گیا، جبکہ نوید اکرم کو زخمی حالت میں گرفتار کر کے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ پولیس کی نگرانی میں صحت مند حالت میں ہے۔

آسٹریلین فیڈرل پولیس کمشنر کریسی بیریٹ نے کہا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق یہ داعش سے متاثر دہشت گردانہ حملہ تھا، اور واضح کیا کہ یہ مبینہ کارروائیاں کسی مذہب نہیں بلکہ انتہا پسند نظریے سے وابستہ ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں ملزمان گزشتہ ماہ فلپائن گئے تھے، جہاں داعش سے منسلک نیٹ ورکس کی موجودگی رہی ہے اور اس سفر کے مقاصد کی تحقیقات جاری ہیں۔

حکام کے مطابق نوید اکرم کے نام پر رجسٹرڈ گاڑی سے دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات اور داعش سے منسوب جھنڈے بھی برآمد ہوئے۔ فائرنگ کا یہ سلسلہ تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا، جس کے بعد پولیس نے حملہ آوروں کو نشانہ بنایا۔

وزیر داخلہ ٹونی برک نے تصدیق کی کہ ساجد اکرم 1998 میں طالب علم ویزے پر آسٹریلیا آیا تھا، جسے 2001 میں پارٹنر ویزا میں تبدیل کر دیا گیا اور بعد ازاں وہ ریذیڈنٹ ریٹرن ویزا رکھتا تھا۔ نوید اکرم 2001 میں پیدا ہوا اور آسٹریلوی شہری ہے۔

مزید پڑھیں:سڈنی حملہ، پاکستان پرالزامات عائد کرنے والا بھارت خود ملوث، نوید اکرم انڈین شہری نکلا

آسٹریلوی میڈیا کے مطابق نوید اکرم بے روزگار تھا اور 2 ماہ قبل اینٹیں لگانے کے کام سے اس وقت فارغ ہوا جب اس کی کمپنی دیوالیہ ہو گئی۔ اس کی والدہ ویرینا نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ باپ بیٹا جیروِس بے میں ماہی گیری کے لیے گئے ہیں اور ان کی آخری بات اتوار کی صبح ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ ان کا بیٹا کسی پرتشدد سرگرمی میں ملوث ہو سکتا ہے اور دعویٰ کیا کہ اس کے پاس کوئی آتشیں اسلحہ نہیں تھا۔

رپورٹس کے مطابق نوید اکرم نے کیبرامیٹا ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی اور 2022 میں ہیکن برگ کے المراد انسٹی ٹیوٹ میں قرآن مجید کی تعلیم مکمل کی تھی۔ پولیس تحقیقات کے سلسلے میں سڈنی کے مغربی علاقے بونیرگ میں واقع خاندان کے گھر پر موجود رہی۔

حملے میں ہلاکتوں کی تعداد ساجد اکرم سمیت 16 ہو گئی ہے۔ کم از کم 25 زخمی سڈنی کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ دو پولیس اہلکار تشویشناک مگر مستحکم حالت میں ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں پانچ بچوں کے والد ایک ربی، ہولوکاسٹ سے بچ جانے والا ایک بزرگ اور 10 سالہ بچی میٹیلڈا بریٹوان شامل ہیں۔ بچی کے اہل خانہ نے شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نقصان ناقابلِ برداشت ہے۔

اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کے اسلحہ قوانین پر دوبارہ بحث شروع ہو گئی ہے، کیونکہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ساجد اکرم لائسنس یافتہ اسلحہ مالک تھا اور اس کے پاس 6 رجسٹرڈ ہتھیار تھے، جبکہ اسے 2023 میں اسلحہ لائسنس جاری کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت نے اسلحہ قوانین پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی سفیر امیر میمون نے منگل کو بونڈائی  بیچ کا دورہ کیا، یادگاری مقام پر پھول رکھے اور یہودی برادری کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ 16 ماہ کے دوران آسٹریلیا میں یہود دشمن واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

منگل کو بونڈائی  بیچ دوبارہ کھول دیا گیا، تاہم ساحل سنسان رہا، جبکہ بونڈائی  پیویلین کے قریب قائم یادگاری مقام پر لوگ جمع ہو کر آسٹریلیا کی تقریباً تین دہائیوں میں بدترین اجتماعی فائرنگ کے متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *