وفاقی حکومت نے صحت کے شعبے سے وابستہ عملے کے لیے ہیلتھ الاؤنس کی ادائیگی سے متعلق طریقۂ کار باضابطہ طور پر متعارف کرا دیا ہے۔
اس اقدام کے تحت وفاقی حکومت نے ڈاکٹروں (میڈیکل اور ڈینٹل)، الائیڈ اسپیشلسٹس، فارماسسٹس، نرسز، پیرا میڈکس اور دیگر صحت کے عملے کے لیے ہیلتھ الاؤنس کی ادائیگی کے اصول و ضوابط واضح کر دیے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے آفس میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ ہیلتھ الاؤنس صرف انہی وفاقی ملازمین کو دیا جائے گا جو مریضوں کے علاج اور دیکھ بھال میں براہِ راست عملی خدمات انجام دے رہے ہوں۔ میمورنڈم کے مطابق وہ ملازمین جو براہِ راست طبی خدمات سرانجام نہیں دے رہے، اس الاؤنس کے اہل نہیں ہوں گے۔
آفس میمورنڈم میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 4 جولائی 2024 کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ کیس نمبر C.A. 302/2024 تا 315/2024، فیڈریشن آف پاکستان بنام احسان اللہ وغیرہ کے تحت سنایا گیا تھا، جس میں صحت کی خدمات کی واضح تعریف بیان کی گئی تھی۔ اسی فیصلے کی روشنی میں ہیلتھ الاؤنس کی ادائیگی کا طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے۔
سرکلر کے مطابق وزیرِ اعظم کی منظوری سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی سرکاری محکموں میں ہیلتھ الاؤنس سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سختی سے نافذ کیا جائے گا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ الاؤنس انکم ٹیکس کے دائرۂ کار میں آئے گا اور اس پر ٹیکس کی کٹوتی کی جائے گی۔
جاری ہدایات میں وضاحت کی گئی ہے کہ ہیلتھ الاؤنس باقاعدہ رخصت اور ریٹائرمنٹ سے قبل لی جانے والی رخصت کے دوران قابلِ ادائیگی ہوگا، تاہم غیر معمولی رخصت کے دوران یہ الاؤنس ادا نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ واضح کیا گیا ہے کہ ہیلتھ الاؤنس کو پنشن، گریجویٹی یا ہاؤس رینٹ الاؤنس کی کٹوتیوں میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
وزارتِ خزانہ نے تمام اکاؤنٹس دفاتر کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس نئے طریقۂ کار پر عمل درآمد کو 15 دن کے اندر مکمل کریں اور اس حوالے سے تعمیلی رپورٹ جمع کروائیں۔ آفس میمورنڈم میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ تمام متعلقہ دفاتر سپریم کورٹ کے فیصلے اور جاری کردہ ہدایات کے مطابق ہیلتھ الاؤنس کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔