سڈنی حملے میں ملوث بھارتی نژاد دہشتگرد ساجد اکرم اور اس کے بیٹے کے پاسپورٹس منظر عام پر آ گئے ہیں، جن سے حملہ آور کی بھارتی شہریت کی تصدیق ہو گئی ہے۔
دستیاب دستاویزات کے مطابق ساجد اکرم کا پاسپورٹ بھارتی سفارت خانے کی جانب سے 24 فروری 2022 کو 10 سال کی مدت کے لیے جاری کیا گیا تھا، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بھارتی حکام کو پہلے دن سے حملہ آور کی اصل شہریت کا علم تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکام نے جان بوجھ کر حقیقت کو چھپائے رکھا اور اپنے میڈیا کو پاکستان پر الزام تراشی کے لیے وقت فراہم کیا۔ سڈنی حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے گمراہ کن اور منظم پروپیگنڈا مہم شروع کی، جس کا مقصد حملہ آور کو پاکستانی شہری قرار دے کر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ غیر ملکی جریدے ‘دی گارڈین’ کے مطابق آسٹریلیا نے 2020 میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے 2 اہلکاروں کو ملک بدر کیا تھا۔ یہ اقدام ایک ایسے نیٹ ورک کے خلاف کیا گیا تھا جسے آسٹریلوی خفیہ اداروں نے ‘جاسوسوں کا گٹھ جوڑ’ قرار دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ملک بدر کیے جانے والے بھارتی ایجنٹس آسٹریلیا میں مقیم بھارتی افراد کی پروفائلنگ میں بھی ملوث تھے۔
ماہرینِ امورِ سلامتی کا کہنا ہے کہ سڈنی حملے میں ملوث ساجد اکرم اور اس کے بیٹے کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے ممکنہ روابط کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق حملے کے بعد جس انداز میں فوری طور پر پاکستان کے خلاف بیانیہ گھڑا گیا، وہ ایک منظم اطلاعاتی مہم کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید یہ کہ ذرائع کے مطابق چند روز قبل دہشتگرد ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر بھی کیا تھا، جو اس کی بین الاقوامی نقل و حرکت اور ممکنہ روابط پر مزید سوالات کھڑے کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سڈنی حملہ محض ایک دہشتگردی کا واقعہ نہیں بلکہ اس کے بعد سامنے آنے والی معلومات نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بعض عناصر دہشت گردی کو سیاسی مقاصد اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ حقائق کی بنیاد پر معاملات کا جائزہ لے اور دہشت گردی کو سیاسی ہتھیار بنانے کی کوششوں کو مسترد کرے۔