نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کے سائنسدانوں نے شوگر کے سنگین اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک نئی دوا ایجاد کی ہے جو لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس دوا کا نام RAGE406R رکھا گیا ہے، جس کے ابتدائی تجربات چوہوں پر کیے گئے ہیں ، اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی دوا سوزش کم کرنے، خلیاتی نقصان کو محدود کرنے اور دل و گردوں کی بہتر بحالی میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ دوا نے شوگر کے مریضوں میں زخموں کے بھرنے کے عمل کو بھی تیز کیا، جو ذیابیطس کے مریضوں کو درپیش ایک بڑا مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ دوا دیگر شوگر کی ادویات سے مختلف انداز میں کام کرتی ہے جیسے یہ خون میں شوگر کی سطح کم کرنے کے بجائے خلیات کے اندر ہونے والے نقصان کو روکنے پر توجہ دیتی ہے، یہ دوا دو نقصان دہ پروٹینز “ریج” (RAGE) اور “ڈی آئی اے پی ایچ ون” (DIAPH1) کے درمیان تعامل کو روک کر کام کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ایڈوانسڈ گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس (AGEs) کے مضر اثرات کم ہو جاتے ہیں۔
ایڈوانسڈ گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس وہ اجزاء ہوتے ہیں جو شوگر کے پروٹین یا چکنائی کے ساتھ جڑنے سے بنتے ہیں اور ذیابیطس میں ان کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جب یہ اجزاء ریج پروٹین سے جڑتے ہیں تو سوزش اور خلیاتی نقصان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چوہوں کی جلد پر دوا لگانے سے زخم تیزی سے بھر گئے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا شوگر کے مریضوں میں دیر سے بھرنے والے زخموں کے علاج میں مددگار ہو سکتی ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے Cell Chemical Biology میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسانی آزمائشوں میں بھی یہ دوا کامیاب رہی تو یہ ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو شوگر کے مریضوں کے علاج میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔