انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کو جی او آر گیٹ پر ہونے والے حملے کے مقدمے کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
اے ٹی سی کے جج منظر علی گل کی جانب سے جاری کردہ یہ فیصلہ 82 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں مقدمے کے تمام پہلوؤں، شواہد اور گواہوں کے بیانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عدالت نے یاسمین راشد، عمر چیمہ، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو مجرم قرار دیتے ہوئے ہر ایک کو مجموعی طور پر 36، 36 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت چاروں ملزمان کو 10، 10 سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اسی طرح سیکشن 10 کے تحت بھی انہیں 10، 10 سال قید کی سزا دی گئی جبکہ متعلقہ پراپرٹیز ضبط کرنے کا حکم دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا کیس دیگر چار ملزمان سے مختلف نوعیت کا ہے۔ فیصلے کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے عدالت میں ائیر ٹکٹ پیش کیے، جن سے یہ ثابت ہوا کہ وہ 8 مئی کو ملتان سے کراچی روانہ ہو گئے تھے۔ تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کو دیگر مقدمات میں بھی پہلے ہی بری کیا جا چکا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی زمان پارک میں ہونے والی کسی بھی سازشی میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔ عدالت کے مطابق پراسیکیوشن ان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی، جس کے باعث انہیں اس مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ یاسمین راشد، عمر چیمہ، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری زمان پارک میں ہونے والی میٹنگ میں موجود تھے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یاسمین راشد سمیت چاروں ملزمان نے لوگوں کو توڑ پھوڑ پر اکسایا۔ عدالت نے کہا کہ یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ چاروں ملزمان اپنی سینئر حیثیت کی بنیاد پر اپنے چیئرمین سے رابطے میں تھے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ان دنوں زمان پارک میں روزانہ کی بنیاد پر آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے میٹنگز منعقد ہوتی تھیں۔ عدالت کے مطابق چاروں ملزمان ان میٹنگز میں اپنی عدم موجودگی ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ فیصلے کے اختتام پر عدالت نے غیر حاضر مجرمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔