آج کے ڈیجیٹل دور میں موبائل فون انسانی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن چکے ہیں اور روزمرہ کے بیشتر مالی و نجی معاملات انہی آلات کے ذریعے انجام پاتے ہیں۔ تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر موبائل فون کی بعض اہم سیٹنگز پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو یہی سہولت بڑے مالی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
سائبر فراڈ کے نت نئے طریقوں میں کال فارورڈنگ فراڈ کو اس وقت سب سے زیادہ خطرناک تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس میں صارف کو نہ کسی مشکوک لنک پر کلک کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی کسی کو ون ٹائم پاس ورڈ (OTP) فراہم کرنا ہوتا ہے، اس کے باوجود اکاؤنٹ سے رقم نکل سکتی ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق متعدد صارفین کے موبائل فونز میں کال فارورڈنگ کی سیٹنگ بغیر ان کی اطلاع یا علم کے فعال کر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد بینکوں، موبائل بینکنگ سروسز اور دیگر مالی اداروں کی جانب سے آنے والی اہم کالز براہِ راست فراڈ کرنے والوں کے نمبرز پر منتقل ہو جاتی ہیں۔ اس صورتحال میں صارف کو اس وقت تک کسی بھی مشکوک سرگرمی کا اندازہ نہیں ہوتا جب تک اس کا بینک اکاؤنٹ خالی نہ ہو جائے یا مالی نقصان سامنے نہ آ جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فراڈ کسی ایک مخصوص موبائل نیٹ ورک تک محدود نہیں بلکہ تمام نیٹ ورکس پر ممکن ہے، اسی لیے صارفین کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ سائبر سیکیورٹی ماہرین مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ صارفین فوری طور پر اپنے موبائل فون کی کال فارورڈنگ سیٹنگز چیک کریں تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔
کال فارورڈنگ کی صورتحال جانچنے کے لیے صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے موبائل فون کے ڈائل پیڈ میں 21 ٹائپ کریں۔ اس عمل کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا کالز فارورڈ ہو رہی ہیں یا نہیں، اور اگر ہو رہی ہیں تو کس نمبر پر منتقل کی جا رہی ہیں۔ ماہرین نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ کسی بھی غیر معروف یا مشکوک کال کی ہدایت پر کوئی کوڈ ہرگز ڈائل نہ کریں۔
مزید احتیاطی تدابیر کے طور پر صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مہینے میں کم از کم ایک بار 21 کے ذریعے اپنی کال فارورڈنگ اسٹیٹس ضرور چیک کریں، کسی کے ساتھ بھی فون کا OTP یا اسکرین شیئر نہ کریں اور اپنی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل فون کا استعمال جتنا آسان ہو چکا ہے، اتنا ہی خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ فون کی ایک معمولی سی سیٹنگ میں غفلت لاکھوں روپے کے نقصان کا سبب بن سکتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ صارفین باقاعدگی سے اپنی کال فارورڈنگ سیٹنگ چیک کریں اور خود کو سائبر فراڈ سے محفوظ رکھیں۔