چین نےبھارت کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کردیا

چین نےبھارت کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کردیا

چین نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں بھارت کے خلاف باضابطہ مقدمہ دائر کردیا ہے جس میں بھارت کے شمسی توانائی (سولر) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبوں سے متعلق بعض تجارتی اقدامات کو عالمی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ٹی او  ایک عالمی ادارہ ہے جو رکن ممالک کے درمیان تجارت کے قواعد و ضوابط طے کرتا ہے۔ اس کا مقصد آزاد، منصفانہ اور شفاف عالمی تجارت کو فروغ دینا ہے۔ ڈبلیو ٹی او تجارتی تنازعات کے حل میں مدد دیتا ہے اور درآمدات و برآمدات سے متعلق معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بناتا ہے، اس وقت دنیا کے 160 سے زائد ممالک اس کے رکن ہیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں،چینی حکام کا مؤقف ہے کہ بھارت کی جانب سے سولر پینلز، شمسی توانائی کے آلات اور آئی ٹی مصنوعات پر مقامی صنعت کو ترجیح دینے والی پالیسیاں غیر ملکی کمپنیوں، خصوصاً چینی اداروں، کے لیے امتیازی سلوک کا باعث بن رہی ہیں۔

چین کے مطابق یہ اقدامات ڈبلیو ٹی او کے بنیادی اصولوں جن میں آزادانہ تجارت، مساوی مسابقت اور غیر امتیازی رویہ شامل ہے کے منافی ہیں،شکایت میں خاص طور پر بھارت کی اُن پالیسیوں پر اعتراض اٹھایا گیا ہے جن کے تحت سرکاری منصوبوں میں مقامی طور پر تیار کردہ سولر آلات کے استعمال کو ترجیح دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام، بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ درج

چین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی شرائط عالمی سپلائی چین کو متاثر کرتی ہیں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان منصفانہ تجارت کے مواقع کو محدود کرتی ہیں، اس کے علاوہ آئی ٹی کے شعبے میں ڈیٹا لوکلائزیشن اور درآمدی مصنوعات پر عائد بعض ضوابط کو بھی چینی کمپنیوں کے لیے رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ یہ پالیسیاں قومی سلامتی، توانائی کے تحفظ اور مقامی صنعت کے فروغ کے لیے ضروری ہیں، بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں قابلِ تجدید توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانا اور ڈیجیٹل خود انحصاری حاصل کرنا ان کی طویل المدتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جو عالمی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارتی حکومت کیخلاف امریکا میں مقدمہ کردیا

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاملہ صرف دو ممالک کے درمیان تجارتی تنازع نہیں بلکہ عالمی سطح پر اس بحث کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ آیا ممالک کو اپنی ابھرتی ہوئی صنعتوں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں،اگر یہ تنازعہ طویل ہوا تو اس کے اثرات عالمی سولر اور ٹیکنالوجی مارکیٹس پر بھی پڑ سکتے ہیں،ڈبلیو ٹی او کا تنازعہ حل کرنے کا نظام اب دونوں فریقین کے دلائل سنے گا جس کے بعد مشاورت اور ممکنہ فیصلے کا عمل شروع ہوگا، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیس کا نتیجہ مستقبل میں دیگر ممالک کی صنعتی اور تجارتی پالیسیوں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *