تحریک تحفظ پاکستان کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے واضح کیا ہے کہ حکومت کے ساتھ ممکنہ مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا ان کے خلاف مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ شامل نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اپوزیشن اتحاد اصولی بنیادوں پر حکومت سے مکالمے کے لیے تیار ہے اور مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہونے چاہییں۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہے اور ملک کو درپیش سیاسی صورتحال میں بات چیت کو ناگزیر سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، اسی لیے اپوزیشن کی جانب سے بات چیت کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی حالیہ گفتگو اور بیان کو اپوزیشن اتحاد نے سنجیدگی سے لیا ہے اور اسی تناظر میں پی ٹی آئی سمیت اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کو مشاورت کے عمل میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی اہم فیصلے سے قبل اتحادی جماعتوں سے رائے لینا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد کے رہنما محمود خان اچکزئی پہلے ہی یہ مؤقف اختیار کر چکے ہیں کہ اگر حکومت مذاکرات کے معاملے میں سنجیدہ ہے تو بانی پی ٹی آئی سے نئے میثاق پر دستخط لینے کی ذمہ داری وہ خود ادا کریں گے۔ ان کے مطابق یہ مؤقف اپوزیشن کی نیت اور سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے مرکزی رہنما نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عملی طور پر آگے بڑھی تو اپوزیشن آئندہ مرحلے کے حوالے سے غور کرے گی اور اس کے مطابق اپنا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یہ بھی واضح کیا کہ اپوزیشن اتحاد آئین اور نئے میثاق کے نکات پر حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی بالادستی اور سیاسی استحکام کے لیے سنجیدہ مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں، اور اپوزیشن اس عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔