وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریک انصاف اور اس کی قیادت کے رویّے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی دراصل صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے خواہاں ہیں جبکہ سیاسی سطح پر مذاکرات میں ان کی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ایک واضح اور مستقل سیاسی مؤقف اپنانے کے بجائے دوغلی پالیسی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے معاملات آگے بڑھنے کے بجائے مزید الجھتے جا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر تحریک انصاف واقعی مذاکرات چاہتی ہے تو حکومت کی جانب سے اس دروازے کو مکمل طور پر بند نہیں کیا گیا انہوں نے واضح کیا کہ وہ ذاتی طور پر تحریک انصاف کے ناقد ہونے کے باوجود بات چیت کے لیے تیار ہیں تاہم مذاکرات اسی صورت میں بامعنی ہو سکتے ہیں جب دوسرا فریق بھی سنجیدگی اور خلوص کا مظاہرہ کرے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف پہیہ جام ہڑتال جیسے اقدامات کی دھمکیاں دیتی ہے، جو ایک دوسرے سے متضاد طرزِعمل ہے، ان کے مطابق اگر پی ٹی آئی سڑکوں پر نکلنے یا نظام مفلوج کرنے کی کوشش کرے گی تو حکومت اس صورتحال کا جائزہ لے کر مناسب فیصلہ کرے گی، کیونکہ ریاستی نظم و نسق کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ اگر تحریک انصاف قومی مفاد، ریاستی سلامتی اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل پر کھل کر ریاست کے ساتھ کھڑی ہو جائے تو مذاکرات کی راہ نکل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ملک کو سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے تمام جماعتوں کو ذاتی اور جماعتی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا۔
انہوں نے وزیراعظم کی جانب سے دی گئی مذاکرات کی دعوت پر پی ٹی آئی کے ردعمل کو بھی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ یہ دعوت بظاہر “نان اسٹارٹر” بنتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت کا جھکاؤ مسلسل اسٹیبلشمنٹ کی جانب ہی نظر آتا ہے خواجہ آصف کے مطابق یہی دوغلا پن مسائل کی اصل جڑ ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی یہ سوال اٹھانا چاہیے کہ آخر کن مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے اور ان کا ایجنڈا کیا ہے۔ ان کے بقول کور کمانڈرز کانفرنس کی جانب سے دیا گیا پیغام کسی ایک سیاسی جماعت کے لیے نہیں بلکہ مجموعی طور پر ملکی سلامتی اور استحکام سے متعلق تھا جسے سب کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔