کویت جانے والے افراد کے لیے بڑی خبر آگئی

کویت جانے والے افراد کے لیے بڑی خبر آگئی

کویت کی وزارتِ داخلہ نے ملک میں غیر ملکی شہریوں کے داخلے، رہائش اور وزٹ ویزا سے متعلق نئے ضوابط کا اعلان کر دیا ہے، جن کا مقصد رہائشی نظام کو مزید منظم اور شفاف بنانا ہے۔

 گلف نیوز کے مطابق نئے قواعد کے تحت غیر ملکیوں کے داخلے اور وزٹ ویزوں کے لیے ماہانہ فیس 10 کویتی دینار مقرر کی گئی ہے، جس کا اطلاق 23 دسمبر 2025 سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔

کویتی وزارت داخلہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وضاحت کی ہے کہ قانون نمبر 116/2013 کے تحت کویت آنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے داخلہ اور رہائشی ویزے براہِ راست کویت ڈائریکٹ انویسٹمنٹ پروموشن اتھارٹی (KDIPA) کی درخواست پر جاری کیے جائیں گے۔

 اس قانون کے تحت اہل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو عام رہائشی اجازت نامے زیادہ سے زیادہ 15 سال کی مدت کے لیے دیے جا سکتے ہیں، جو وزرا کونسل کی جانب سے مقرر کردہ اصول و ضوابط کے مطابق ہوں گے ، ایسے اجازت نامے KDIPA کی جانب سے باضابطہ تصدیقی درخواست کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے۔

نئے ایگزیکٹو ضوابط کے تحت غیر ملکی شہریوں کی پیدائش کے اندراج کے لیے چار ماہ کی رعایتی مدت بھی مقرر کی گئی ہے،  مقررہ مدت کے بعد اندراج نہ کرانے کی صورت میں جرمانہ عائد ہوگا، جو پہلے مہینے کے دوران یومیہ 2 کویتی دینار سے شروع ہو کر بعد ازاں 4 کویتی دینار یومیہ تک بڑھ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : خلیجی ممالک میں ملازمت کے خواہشمندوں کیلئے خوشخبری

قانون میں گھریلو ملازمین سے متعلق بھی نئی شقیں شامل کی گئی ہیں، جن کے مطابق گھریلو ملازم کی کم از کم عمر 21 سال اور زیادہ سے زیادہ 60 سال ہونی چاہیے، گھریلو ملازمین کے داخلے کے اجازت نامے آجر کی درخواست پر جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز کے تعاون سے جاری کیے جائیں گے۔

آرٹیکل 20 کے تحت رہائشی پرمٹ رکھنے والے گھریلو ملازمین کو زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک کویت سے باہر رہنے کی اجازت ہوگی، جس کے بعد ان کی رہائش منسوخ تصور کی جائے گی، الا یہ کہ کفیل باقاعدہ غیر حاضری کی اجازت حاصل کرے تاہم یہ ضابطہ ان ملازمین پر لاگو نہیں ہوگا جو ان قوانین کے نفاذ سے قبل ملک چھوڑ چکے تھے۔

وزارت داخلہ کے مطابق ان نئے اقدامات کا مقصد سرمایہ کاروں، رہائشیوں اور آجروں کے لیے واضح فریم ورک فراہم کرنا، ذمہ داریوں کا تعین کرنا اور فیس کے نظام کو یکساں بنانا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *