پاکستان سے ادویات کی درآمد پر پابندی، لاکھوں جانیں خطرے میں، افغان میڈیا نے تصدیق کردی

پاکستان سے ادویات کی درآمد پر پابندی، لاکھوں جانیں خطرے میں، افغان میڈیا نے تصدیق کردی

افغانستان پر قابض عسکریت پسند طالبان رجیم کی بے حسی اور ناقص حکمرانی نے ملک کو ادویات کے شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ ملک بھر میں ادویات کی شدید قلت اور غیر معیاری دواؤں کی بھرمار نے صحت کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، جبکہ لاکھوں شہریوں کی زندگیاں براہ راست خطرے میں پڑ چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان سرحد کی بندش،کابل معیشت شدید بحران کا شکار، عوام کا حکومت کے خلاف سخت احتجاج

افغان جریدے ’ہشت صبح‘ نے بھی ملک میں ادویات کے سنگین بحران کی تصدیق کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ طالبان رجیم کی جانب سے پاکستان سے آنے والی ادویات کی درآمد پر پابندی کے بعد صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ادویات کی قلت کے باعث غیر معیاری اور مہنگی دوائیں مارکیٹ میں عام ہو چکی ہیں، جو صحت عامہ کے لیے شدید خطرات پیدا کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ متاثر بچے، حاملہ خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا مریض ہو رہے ہیں، جن کے لیے معیاری علاج تقریباً ناپید ہوتا جا رہا ہے۔ ناقص ادویات بے اثر ثابت ہونے کے باعث مریض مجبوراً سمگل شدہ اور غیر مصدقہ دوائیں استعمال کر رہے ہیں، جس سے پیچیدگیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد طالبان رجیم نے پاکستان سے ادویات کی درآمد روک دی تھی، حالانکہ افغانستان کی ادویات کی بڑی ضروریات کا انحصار اسی راستے پر تھا۔ اس فیصلے نے نہ صرف ادویات کی دستیابی کو شدید متاثر کیا بلکہ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھیں:پنجاب کے سرکاری اسپتالوں سے بڑی مقدار میں ادویات چوری کرکے افغانستان سمگل ہونے کا انکشاف

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ طالبان رجیم کی انسان دشمن پالیسیاں اور ناقص منصوبہ بندی مستقبل میں ایک مہلک صحت کے بحران کی طرف واضح اشارہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر ادویات کی درآمد، معیار کی نگرانی اور صحت کے شعبے میں سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو افغانستان کو ایک طویل المدتی انسانی اور طبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے حلقوں نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا خمیازہ عام افغان عوام، خصوصاً کمزور طبقات کو بھگتنا پڑ رہا ہے، جو پہلے ہی غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *