منظور وٹو خاندان سمیت پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے

منظور وٹو خاندان سمیت پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے

سینئر سیاستدا ن اورسابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹو نے چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی۔

منظور وٹو کے ساتھ سابق اراکین قومی اسمبلی خرم وٹو اور روبینہ شاہین وٹو بھی پی پی پی میں شامل ہو گئے ۔سابق رکن پنجاب اسمبلی معظم وٹو، جہاں آرا وٹو اور آمنہ قصوری بھی پی پی پی کا کا حصہ بن گئے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وٹو فیملی کو پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت پرخوش آمدید کہا۔

منظور وٹو کون ہیں؟ سیاسی سفر پر ایک نظر

منظور وٹو کا تعلق دیپالپور،ضلع اوکاڑہ سے ہے ۔وہ گزشتہ4 دہائیوں سے سیاست کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔انہوں نے پہلی بار 1983میں اوکاڑہ ضلع کونسل کے چئیرمین کا الیکشن لڑا اور منتخب ہوئے۔1985میں وہ رکن پنجاب اسمبلی بنےاور انہیں اسپکر پنجاب اسمبلی بھی منتخب کر لیا گیا۔1988میں ایک بار پھر منظور وٹو بطور آزاد امیدوار پنجاب اسمبلی میں پہنچے لیکن فوراََ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی جو کہ اس وقت اسلامی جمہوری اتحاد کا حصہ تھی۔اس مرتبہ بھی وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔1993میں انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن لڑا اور منتخب ہوئے۔ تاہم انہوں نے صوبے میں رہنے کا فیصلہ کیا اور تیسری مرتبہ اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے۔1993میں منظور وٹو نے پیپلزپارٹی کی حمایت سے مسلم لیگ (ن)کے غلام حیدروائیںکی وزارت اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی، اسے کامیاب کروایا اور خود وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔منظور وٹو کیساتھ اس وقت 17ارکان اسمبلی تھے۔ انہوں نے 1995میں پیپلزپارٹی کا ساتھ چھوڑا اور اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی حمایت سے مسلم لیگ جونیجو سے تعلق رکھنے والے عارف نکئی وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے۔

 

انہوں نے اپنے کزن حامد ناصر چٹھہ سے علیحدگی کے بعد اسی سال اپنا الگ دھڑا پاکستان مسلم لیگ جناح کے نام سے قائم کیا۔1996میں وہ اپنے قائم کردہ سیاسی دھڑے کے پلیٹ فارم سے ایم این اے منتخب ہوگئے۔انہیں اس وقت بدعنوانیوں کابھی سامنا کرنا پڑااور اس حوالے سے قائم ایک مقدمے میں انہیں سزا بھی سنا ئی گئی۔منظور وٹو نے شروع کے چند ماہ جیل میں گزارے اور اس کے بعد طبی بنیادوں پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل ہوگئے۔ہسپتال میں ان کے کمرے کو ہی سب جیل قرار دیا گیاجہاں انہوں نے 2سال گزارے۔جنرل مشرف کے دور میں انہیں رہائی ملی اور وہ مسلم لیگ ق میں شامل ہوگئے ۔انہوں نے اپنا سیاسی دھڑا مسلم لیگ (جناح)کو بھی مسلم لیگ ق میں ضم کر دیا۔2008کے عام انتخابات میں انہوں نے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی تاہم بعد ازاں اپنی چھوڑی ہوئی نشست پر اپنے صاحبزادے کوپیپلزپارٹی کے ٹکٹ پررکن قومی اسمبلی منتخب کروایا ۔اکتوبر 2012میں منظور ووٹو کو پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کا صدر نامزد کر دیا گیا۔ 2008تا 2013میں وہ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر بھی رہے۔منظور وٹو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں ہر دور میں اپنی اہم جگہ بنانے کا ہُنر خوب آتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *