عدالتی امور میں مداخلت کا ایک اور انکشاف، جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا، خط میں انکشاف کیا گیا کہ ’آڈیو لیک کیس میں مجھے پیغام بھجوایا گیا کہ پیچھے ہٹ جائو‘۔ جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نام خط میں لکھا کہ مجھے پیغام دیا جارہا ہے کہ نگرانی کے طریقہ کار کی اسکروٹنی کرنے سے پیچھے ہٹ جائو تاہم میں نے ان دھمکیوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ خط میں مزید لکھا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کے پیغامات سے انصاف کے عمل کو نقصان پہنچنے کا کوئی خطرہ ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے سے متعلق مقدمات کے بارے میں بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: نیب ترامیم کیس، سپریم کورٹ نے عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے کی اجازت دیدی
جسٹس بابر ستار نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں خفیہ تحقیقاتی اداروں کو عدالت نے نوٹس کیے۔ متعلقہ وزارتیں، ریگولیٹری باڈیز، آئی ایس آئی، انٹیلی جنس بیورو، وفاقی تحقیقاتی ادارے کو بھی نوٹس کیے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے ریگولیٹری باڈیز، پی ٹی اے اور پیمراکو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔ انہوں نے 6 مئی کوہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار اور ان کے خاندان کیخلاف چلنے والی مہم پر28 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھااور اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی گئی تھی۔

