عمران خان نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، پہلے ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی اور پھر طاہر القادری اور ظہیر الاسلام کیساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کیخلاف سازش تیار کی، سابق وزیراعظم نواز شریف نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 2013میں عمران خان نے خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی تو سب سے پہلے عمران خان سے ملنے بنی گالہ گیا اور انہیں ساتھ مل کر چلنے کی پیشکش کی۔کہا تھا کہ 35پنکچر والی بات درست نہیں ہے اس کے بعد عمران خان ، طاہر القادری اور ظہر الاسلام لندن چلے گئے جہاں انہوں نے ہماری حکومت گرانے کی سازش تیار کی۔اس کے بعد تحریک انصاف نے دھرنے دینا شروع کر دیے۔ سابق وزیراعظم نے مزید بتایا کہ دھرنوں کے دوران ہی کابینہ سے کہا تھا کہ نہیں کچھ نہ کہنا سب ٹھیک ہوجائیگا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم نہ چاہتے تو 2013میں تحریک انصاف کی حکومت خیبرپختونخوا میں نہیں بن سکتی تھی۔ فضل الرحمٰن میرے اچھے دوست ہیں میں نے ان سے درخواست کی کہ 2013میں تحریک انصاف سنگل لارجسٹ پارتی ہے انہیں حکومت بنانے دیں۔ فضل الرحمٰن نے اس وقت میں کہا تھا کہ آپکا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوگا۔ ہم نے 2013میں خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ۔نہ ہم نے آزاد کشمیر میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کو چھیڑا ۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری، نواز شریف کے بچوں سمیت بڑے بڑے نام دبئی پراپرٹی لیکس میں شامل
نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی لیک آڈیو میرے پاس موجود ہے۔ ثاقب نثار اس آڈیو میں واضح کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو لانا ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے۔ کیا ثاقب نثار کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہئے؟۔یہ سب چیزیں ٹھیک ہوں گی تو ملک ٹھیک ہوگا۔70/75سال سے احتساب ہوتا تو آج صوتحال مختلف ہوتی ۔ انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔ ایسے شخص کو لائے جس نے پھر ملک میں تباہی مچا دی۔ہر چیز کی قیمت ہمارے دور میں مناسب سطح پر تھی۔
مزید پڑھیں: رانا ثنا اللہ کا عمران خان کو جیل میں ممنوعہ چیز ملنے کا دعویٰ
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بتایا جائےتین لوگ بیٹھ کر 25 کروڑعوام کی نمائندگی کر نےوالے وزیراعظم کو تاحیات نا اہل کر رہے ہیں۔ کسی اور ملک میں ججز، وزیراعظم یا صدر کو نہیں نکال سکتے لیکن پاکستان میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو تاحیات نا اہل کر دیا گیا۔ مجھے بتائیں اس کا جواب کون دے گا؟ سیاسی کسی اصول کیساتھ ہی کرنی چاہئے ۔ میرا پوچھنے کا حق ہے اور یہ حق ہمیشہ اپنے پاس رکھوں گا۔ نکالنے کے بعد پھر وہاں نہیں رُکے، پارٹی صدارت سے بھی ہٹانے کا کہا ۔ پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ بھی انہیں کا تھا۔ وہ فیصلہ ای سی سی کی جگہ فیصلہ صادر کر رہے ہیں۔ آپکو مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کا کیا اختیا ر ہے؟نیب جج کو 6ماہ میں جعلی کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن کو مانیٹرنگ جج بنا دیا گیا ۔ کہا گیا آپ کے اثاثے اور اخراجات آپس میں نہیں ملتے۔ میں نے اور مریم نواز نے ڈیڑھ سو پیشیاں بھگتیں۔ میں یہ بھی نہیں پوچھ سکتا کہ چیف جسٹس بننے والے جج نے کیوں استعفیٰ دیا۔ پوچھا جائے چیف جسٹس بننے والا جج وقت سے پہلے استعفیٰ دے کر کیوں بھاگ گیا۔