صوبائی حکومت سے کہتا ہوں کہ آئیں ملکر عوام کا مقدمہ وفاق سے لڑیں، یہ وقت جذبات کا نہیں ذمہ داری کا ہے، گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو دعوت دیدی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مالاکنڈ سخاکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بات دلیل کی بنیاد پر کرنا چاہئے نہ کہ غیر مہذبانہ انداز میں۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر وہ عار محسوس کرتے ہیں تو میں وزیراعلی ہائوس جانے کو تیار ہوں، صوبے کا مقدمہ متعلقہ فورم پر لڑنا چاہتے ہیں، تمام پارٹیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور صوبے کا مقدمہ لڑیں، گورنر ہائوس ہر سیاسی پارٹی کا گھر ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مقابلے الیکشن میں کریں گے، اب وقت کارکردگی کا ہے، بھونکنے سے قافلے رکھتے نہیں، صوبے کے حقوق کے لیے تمام سیاسی قائدین سے ملوں گا ، صوبے کے حقوق کے لئے وزیراعلی کے ساتھ ہر وقت ملنے کو تیار ہوں، گورنر راج نہیں لگائیں گے، پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، وزیراعلی بجلی پر قبضہ کرنے کی بات نہ کریں۔
مزید پڑھیں: کروڑوں روپے گھپلا ، پی ٹی آئی کا ایک اور سکینڈل منظر عام پر آگیا
گورنر کے پی نے کہا کہ وفاق کو مشورہ دیا ہے کہ بجلی کی تینوں کمپنیاں صوبے کے حوالے کریں، صوبائی حکومت اس کے نفع اور نقصان کی ذمہ دار ہو گی، بجلی کے سوئچ پر قبضہ کی نوبت نہیں آئی گی، میں الف با تا پر یقین رکھتا، الف کے معنی آئین، با کا معنی بجلی اور تا کا معنی مالاکنڈ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سے کہتا ہوں کہ آئیں ملکر عوام کا مقدمہ وفاق سے لڑیں، یہ وقت جذبات کا نہیں ذمہ داری کا ہے، کتے کے بھونکنے سے قافلے رکھتے نہیں، صوبے کے حقوق کے لئے تمام سیاسی قائدین سے ملوں گا، مالاکنڈ میں ٹیکس کا مسئلہ وفاق میں پیش کروں گا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کا بار بار احتجاج حل نہیں بلکہ مستقل حل نکالنا پڑے گا، ٹیکس استثنی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ تھا، عوامی گورنر ہوں، گلی گلی جانے کو تیار ہوں، کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتا، ایسا بھی نہیں کہ گورنر بنکر میرے پر نکل آئے۔گورنر کے پی نے مزید کہا کہ مالاکنڈ میں یونیورسٹی کیمپس قائم کروں گا، باقی کام اختیارات جاننے کے بعد کروں گا۔ صوبے کی 20 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز نہیں، باقی کام اختیارات جاننے کے بعد کروں گا۔