حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرنے کی خبروں کی تردید کر دی

حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرنے کی خبروں کی تردید کر دی

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرنے کی خبروں کی تردید کر دی۔

اویس احمد خان لغاری نے میڈیا پر نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرنے کی خبروں پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 2017 میں سولر منصوبے کا آغاز کیا تھا اور یہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے دل کے بہت قریب ہے، ملک میں ایک لاکھ تیرہ ہزار کنکشنز نیٹ میٹرنگ پر موجود ہیں۔ نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ افزائی کی پالیسی جاری رہے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو حکومت نیٹ میٹرنگ پالیسی کا جائزہ لے گی اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد اس پر نظر ثانی کی جائے گی اور اسے نیشنلائز کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت سولرائزیشن کے حق میں ہے، سولر کی قیمت کم ہونے سے انویسٹمنٹ ایک سے ڈیڑھ سال میں ریکور ہو رہی ہے۔ اس وقت جتنے بھی معاہدے ہو چکے ہیں حکومت ان کو پورا کرنے کی پابند ہے، بجلی چوری اب بھی بڑا مسئلہ ہے جس سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، بجلی چوری کو روکنا ہو گا اور اس کے لیے حکومت اقدامات کررہی ہے۔

نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ میں کیا فرق ہے؟

نیٹ میٹرنگ میں سولرصارفین خود بنائی گئی بجلی استعمال کرتے ہیں اور اضافی یونٹس بیچ کر منافع بھی کماتے ہیں اور ان کا بجلی کا بل منفی میں آتا ہے یعنی صارفین کو بل ادا نہیں کرنا پڑتا۔
اس کے برعکس گراس میٹرنگ تھوڑا مختلف عمل ہے اور سولر صارفین اپنی پیدا کی گئی بجلی خود استعمال نہیں کرتے اور ساری بجلی گرڈ کو برآمد کر دی جاتی ہے اور صارفین خود گرڈ کی جانب سےدرآمد بجلی ہی استعمال کرتے ہیں اور موجودہ ٹیرف کے مطابق ہی انہیں بجلی کے استعمال پر بل ادا کرنا پڑتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *