خیبر پختونخوا حکومت نے سینکڑوں نئے منصوبوں کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیا

خیبر پختونخوا حکومت نے سینکڑوں نئے  منصوبوں کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیا

پشاور (حسام الدین) خیبرپختونخوا کے نئے مالی سال 2024۔25 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 288 نئی منصوبوں کو شامل کیا ہے جس میں سب سے زیادہ صحت کیلئے31، شاہراہوں کی۔ تعمیر کیلئے 20 منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے ،نئے منصوبوں کے لیے 43 ارب 48 کروڑروپے جبکہ جاری 1 ہزار 632منصوبوں کے لیے 176 ارب 51 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اسی طرح کل 1 ہزار 920 سکیوں کے لیے 220 ارب روپے کی اے ڈی پی یا حجم رکھا گیا ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024/25 میں 288 نئی اور ایک ہزار 632 جاری منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے ۔محکمہ زراعت کے 49 منصوبوں کے لیے چار ارب 62 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 7 نئے منصوبوں کے لیے 65 کروڑروپے اور جاری 42 منصوبوں کے لیے 3 ارب 97 کروڑ روپے شامل کیے گئے ہیں۔ اوقاف و مذہبی امور کے لیے 27 منصوبوں کے لیے ایک ارب 16 کروڑروپے مختص کئےگئے ہیں دو نئے منصوبوں کے لیے 50 کروڑ روپےاور 25 جاری منصوبوں کے لیے 66 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتا شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کر دی گئی

بورڈ آف ریونیو کے 31 منصوبوں کے لیے ایک ارب 86 کروڑروپے، دو نئے منصوبوں کے لیے 3 کروڑروپے اور 29 جاری منصوبوں کے لیے 1 ارب 45 کروڑ روپے رکھے گئے۔ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لیے کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں جاری دو منصوبوں کے لیے 30 ارب روپے شامل ہیں۔ پانی اور نکاسی آب کے منصوبوں کے 82 منصوبوں کے لیے چھ ارب 67 کروڑروپے، دو نئے منصوبوں کے لیے 10 کروڑروپے اور 80 جاری منصوبوں کے لیے 6 ارب 57 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 99 منصوبوں کے لیے 10 ارب 58 کروڑ روپے رکھے گئے جس میں17 نئے منصوبوں کے لیے 95 کروڑ روپےاور جاری 88 منصوبوں کے لیے 9 ارب 98 کروڑروپے مختص کیے گیے۔
انرجی اینڈ پاور کے 52 منصوبوں کے لیے چار ارب10 کروڑ روپے رکھے گئے جس میں 11 نئے منصوبوں کے لیے 19 کروڑروپے اور 41 جاری منصوبوں کے لیے 3 ارب 91 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ماحولیات کے 3 منصوبوں کے لیے 6 کروڑ70 لاکھ روپے، ایک نئے منصوبے کے لیے 40 لاکھ روپےجبکہ دو جاری منصوبوں کے لیے 2 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ انتظامیہ کے کل 17 منصوبوں کے لیے 75 کروڑ 60 لاکھ روپے، 2 نئے منصوبوں کے لیے 22 کروڑ روپےاور جاری 15 منصوبووں کے لیے 53 کروڑروپےمختقص کئے گئے ہیں۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسشین کے کل 9 منصوبوں کے لیے 17 کروڑ 70 لاکھ روپے ، چار نئے منصوبوں کے لیے 8 کروڑ 30 لاکھ روپے اور 5 جاری منصوبوں کے لیے 9 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ خوراک کے کل 10 منصوبوں کے لیے 30 کروڑروپے، چار نئے منصوبوں کے لیے 6 کروڑ روپے،جاری چھ منصوبوں کے لیے 24 کروڑ 80 لاکھ روپےمختص کئے گئے ہیں ۔

محکمہ جنگلات کے کل 42 منصوبوں کے لیے تین ارب 12 کروڑروپے، 32 جاری منصوبوں کے لیے 2 ارب 75 کروڑروپےمختص کئے ۔
محکمہ صحت کے کل 120 منصوبوں کے لیے 19 ارب 78 کروڑروپے، 31 نئے منصوبوں کے لیے 7 ارب 58 کروڑروپے اور 89 جاری منصوبوں کے لیے 12 ارب 19 کروڑروپے مختص کئے ۔ اعلی تعلیم کے کل 57 منصوبوں کے لیے 4 ارب 67 کروڑروپے، 7 نئے منصوبوں کے لیے 29 کروڑروپے، 50 جاری منصوبوں کے لیے چار ارب 37 کروڑروپے ، محکمہ داخلہ کے 69 کل منصوبوں کے لیے 6 ارب 54 کروڑروپے، 15 نئے منصوبوں کے لیے 26 کروڑ روپےاور 54 جاری منصوبوں کے لیے 6 ارب 28 کروڑروپے۔

ہاوسنگ کے کل 15 منصوبوں کے لیے 30 کروڑ روپے،ایک نئے منصوبے کے لیے ایک لاکھ روپے، 14 جاری منصوبوں کے لیے 30 کروڑروپےمختص، انڈسٹری کے کل 41 منصوبوں کے لیے 2 ارب 22 کروڑروپے، 14 نئے منصوبوں کے لیے 24 کروڑ روپے، 27 جاری منصوبوں کے لیے ایک ارب 97 کروڑروپے، محکمہ اطلاعات کے کل چھ منصوبوں کے لیے 7 کروڑ دو نئے منصوبوں کے لیے دو لاکھ اور چار جاری منصوبوں 7 کرور 10 لاکھ مختص کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لوڈ شیڈنگ سے پریشان صارفین کے لیے بڑا ریلیف

محکمہ لیبر کے کل 9 منصوبوں کے لیے 15 کروڑ 20 لاکھ، 5نئے منصوبوں کے لیے 7 کروڑ چار جاری منصوبوں کے لیے 82 کروڑروپے، محکمہ قانون کے کل 43 منصوبوں کے لیے 2 ارب 14 کروڑروپے، 31 جاری منصوبوں کے لیے 2 ارب 10 کروڑروپے، محکمہ لائیوسٹاک کے کل 48 منصوبوں کے لیے 2 ارب 71 کروڑ 30 نئے منصوبوں کے لیے 2ارب 7 کروڑروپے، محکمہ بلدیات کے کل 40 منصوبوں کے لیے 3 ارب 38 کروڑروپے ، 5 نئے منصوبوں کے لیے 1 ارب 85 کروڑروپے مختص ، 35 جاری منصوبوں کے لیے ایک ارب 53 کروڑ، محکمہ معدنیات کے کل 11 منصوبوں کے لیے 21 کروڑ 10 لاکھ، چار نئے منصوبوں کے لیے چار کروڑ 70 لاکھ، سات جاری منصوبوں کے لیے 17 کروڑ ، مختلف سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں کے کل 110 منصوبوں کے لیے 51 ارب 31 کروڑ 23 نئے منصوبوں کے لیے 21 ارب 78 کروڑ 87 جاری منصوبوں کے لیے 29 ارب 52 کروڑ، محکمہ بہبود آباد کے کل 7 منصوبوں کے لیے 49 کروڑ 5 جاری منصوبوں کے لیے 47 کروڑ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے ایک منصوبے کے لیے 2 کروڑ 24 لاکھ، محکمہ آباد کاری کے کل 35 منصوبوں کے لیے 1 ارب 64 کروڑ دو منصوبوں کے لیے 20 کروڑ 33 جاری منصوبوں کے لیے 1 ارب 44 کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔

سڑکوں کے کل 460 منصوبوں کے لیے 27 ارب 71 کروڑ،20 نئے منصوبوں کے لیے 2 ارب 37 کروڑ محتص، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 21 منصوبوں کے لیے 1 ارب 16 کروڑ،5 نئے منصوبوں کے لیے 8 کروڑ محتص،محکمہ سوشل ویلفیئر کے کل 34 منصوبوں کے لیے ایک ارب 33 کروڑ 10 نئے منصوبوں کے لیے 19 کروڑ 90 لاکھ محتص،محکمہ کھیل کے کل 46 منصوبوں کےلئے 5 ارب 16 کروڑ 14لاکھ روپے ،نئے 9 منصوبوں کےلئے 1 ارب 54 کروڑ روپے مختص ،محکمہ کھیل اور یوتھ آفیئرز کے کل 51 منصوبوں کےلیے 6 ارب 53 کروڑ 10 نئے منصوبوں کے لیے 2 ارب 64 کروڑ محتص،

محکمہ ٹرانسپورٹ کے کل 11 منصوبوں کے لیے 10 کروڑ 4 نئے منصوبوں کے لیے 1 کروڑروپےمحتص، محکمہ سیاحت کے کل 60 منصوبوں کےلیے 3 ارب 38 کروڑ،جاری 42 منصوبوں کے لیے دو ارب 94 کروڑ مختص،اربن ڈویلپمنٹ کل 49 منصوبوں کےلیے7 ارب 56 کروڑ اور پانی کے کل 195 منصوبوں کےلیے 12 ارب 19 کروڑ،18 نئے منصوبوں کےلیے 1 ارب 14 کروڑ مختص کئے گئے ہیں ۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے درپیش سنگین مالی بحران کے پیش نظر 601ترقیاتی منصوبے ختم کر دئیے ہیں۔ محکمہ ترقی و منصوبہ بندی دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام سے 391منصوبے ڈراپ ، 155کے سکوپ کو محدود ، 55منصوبوں کو منجمد کردیا گیا۔ محکمہ منصوبہ بندی کے مطابق منصوبے ختم کرنے سے 473 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ منصوبوں کی ریشنلائزیشن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے 3اپریل کو منعقدہ اجلاس میں دی تھی ۔دستاویزات کے مطابق شاہراہوں کی تعمیر کے 47منصوبے ختم کرنے سے 76ارب 20کروڑ75لاکھ روپے کی بچت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: مسافر کوچ کھائی میں جا گری، 27 افراد جاں بحق

ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کے66منصوبے ختم کرنے سے 74ارب 53کروڑ33لاکھ بچت ہوگی۔ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 46منصوبے ختم کرنے سے 47ارب 86کروڑکی بچت ہوگی۔ دستاویزات کے مطابق اعلیٰ تعلیم کے 37، صحت 39، آبپاشی 48اور بورڈ آف ریونیو کے 9منصوبے ختم کئے گئے ہیں ۔ دوسری جانب سینکڑوں ارب كی مقروض خیبرپختونخوا حكومت کی جانب سے مالی سال 25-2024 میں عالمی مالیاتی اداروں سے آئندہ مالی سال کے لیے 121 ارب 75 کروڑ 40 لاکھ روپے قرض لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق بجٹ میں عالمی بینک سے 60 ارب 52 کروڑ ، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 46 ارب 93 کروڑ قرض لیا جائے گا، اس کے علاوہ صوبائی حکومت کو دوست ملک چین سے بھی ایک ارب 49 کروڑ قرض ملنے کی توقع ہے۔

امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ سے تین ارب 90 کروڑ، بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی سے 12 ارب، کے ایف ڈبلیو سے 2 ارب 49کروڑ کا قرض لیا جائے گا۔اس کے علاوہ بین الاقوامی امدادی اداروں سے 8 ارب 83 کروڑ 30 لاکھ کی گرانٹ ملنے کا بھی امکان ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *