ملک ریاض کا پلان بی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ توڑنے کیلئے ڈیجیٹل میڈیا ہائوس لانچ کرنے کا فیصلہ

ملک ریاض کا پلان بی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ توڑنے کیلئے ڈیجیٹل میڈیا ہائوس لانچ کرنے کا فیصلہ

ملک ریاض کے گرد گھیرا تنگ، پراپرٹی ٹائیکون نے میڈیا وار شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

آزاد ڈیجیٹل میڈیا کے سینئر صحافی نوید صدیقی کے مطابق ملک ریاض کیخلاف 190ملین کیس کے سلسلے میں نیب نے چھاپہ مارا، ان کیخلاف سی ڈی اے بھی متحرک ہے جس وجہ سے ملک ریاض پریشان ہیں چونکہ ملک ریاض کیخلاف گھیرا تنگ کر لیا گیا۔ ملک ریاض نے صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے میڈیا کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پہلے مشہور تھا کہ ملک ریاض میڈیا مالکان ، اینکرز، صحافیوں کو گھر، پلاٹ اور کروڑوں اربوں روپے دے کر خرید لیا کرتے تھےاور یوں ان کیخلاف خبر نہیں چلنے دیتے تھے اور بحریہ ٹائون کا نام ان کیلئے مقدس گائے تھی، نجی ہائوسنگ سوسائٹی ٹکر چل جاتا تھا لیکن اب انہوں نے اینٹی اسٹیبلمشنٹ اور اینٹی گورنمنٹ بیانیے کو تقویت دینے کیلئے بڑا ڈیجیٹل میڈیا ہائوس لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ڈیجیٹل میڈیا ہائوس مین سٹریم میڈیا اور اخبارات کا باپ ہوگا۔ دبئی میں اس ڈیجیٹل میڈیا ہائوس کا آفس ہوگا۔ میڈیا ہاوئس ملک ریاض کے انتہائی قریبی سینئر اینکر چلائیں گے لیکن اس کی تمام فنڈنگ ملک ریاض کریں گے۔ ریاست نے ملک ریاض کو کسی نہ کسی کیس میں آڑے ہاتھوں لیا ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس وقت ملک ریاض کے ہاتھ نہیں آئی۔ اس ڈیجیٹل میڈیا ہائوس میں پاکستان کے ٹاپ 5-6اینکرز لیڈنگ پوزیشن پر ہوں گے اور بڑے بڑے پیکجز آفر کیے جائیں گے جبکہ پاکستان کے بڑے شہروں اسلام آباد، لاہور، کراچی میں ان کے دفاتر ہوں گے۔

صحافی نوید صدیقی کے مطابق اس ڈیجیٹل میڈیا ہائوس کا ممکنہ نام پلس میڈیا ہوگا اور اسے دبئی میں رجسٹر کروایا جائیگا۔ نوید صدیقی کا کہنا ہے کہ ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ ملک ریاض کو ڈیجیٹل میڈیا ہائوس لانچ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس پر انہوں نے بتایا ملک ریاض کا سایہ بھی اب ان کا ساتھ چھوڑتا جارہا ہے۔جو چینلز ملک ریاض کا نام نہیں لیتے تھے انہیں بھی تھوڑی بہت آزادی مل گئی ہے اور ان پر پریشر بھی بہت ہے تو وہ ان کا نام لے رہے ہیں۔ ان کیخلاف جو چھاپے ہوئے ہیں ان کی خبریں بھی چلی ہیں، تو اب ایسا ڈیجیٹل چینل آئیگا جسے ریگولیٹ حکومت پاکستان نہیں کرے گی وہ دبئی میں رجسٹرڈ ہوگا اور وہیں سے آپریٹ ہوگا۔ اس پر کسی کی کوئی قدغن نہیں ہوگی۔ اس میں وہ اپنا بیانیہ بنائیں گے کہ انہوں نے قوم کیلئے کیا کیا۔ کس کس کو نوازا، کس کس کو کیا دیا، پیسے کس کس کو دیے تو یہ ایک طوفان برپا کر دے گا۔ اسٹیبلشمنٹ اس سے بھی بہت پریشان ہے۔ بڑے بڑے دھماکے ہوں گے کیونکہ ملک ریاض کی فنڈنگ سے بہت سے چینلز کے اینکرز کی تنخواہیں جاتی تھیں۔ ان کی گاڑیاں اور اللے تللے انہی کی فنڈنگ سے پورے کیے جاتے تھے تو اب تو ملک ریاض خود چینل چلائیں گے تو وہ کیسے چلائیں گے ان کے پاس پیسے کی کیا کمی۔

صحافی نوید صدیقی کا مزیدکہنا ہے کہ ملک ریاض اور ان کی ہائوسنگ سوسائٹی کیخلاف کبھی بھی خبر نہیں چلتی تھی۔جو سی ڈی اےافسران ان کیخلاف کھڑے ہوتے تھےان کی نوکریاں چلی جاتی تھیں اور جو ان کیساتھ مل جاتے تھے ان کو ترقیاں بھی ملتی تھیں، ان کے رشتہ داروں کو نوکریاں بھی مل جاتی تھیں اور کئی دیگر مراعات بھی حاصل ہوجاتی تھیں۔آپ جانتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت نے گزشتہ کچھ سالوں میں کیسے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کیا ہے ، اپنے بیانیے کے ذریعے کیسے لوگوں کو اپنے نیٹ میں لائے ہیں۔ ملک ریاض نے ڈیجیٹل میڈیا کا انتخاب اسی لیے کیا کہ وہ اپنی مرضی کا بیانیہ دے سکیں اور جو وہ پہلے نہیں کر سکے، اینکرز نےانہیں ہائی جیک کیا، ان سے کروڑوں، اربوں روپے کمائے، ان کا بجٹ خراب کیا۔ اس کی وجہ سے ملک ریاض بہت پریشان تھے اور انہوں نے پہلے بھی 3 -4بار وینچرز شروع کیے لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس لیے ملک ریاض نے اس مرتبہ ڈیجیٹل چینل کا انتخاب کیا اور کہا جارہا ہے کہ یہ بیانیہ اتنا سخت ہوگا کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ان سے بہت پریشان ہوگی۔

مزید تفصیلات جانیں ویڈیو میں: 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *