خیبرپختونخوا حکومت کا گندم اسکینڈل، 5 ارب کی مبینہ خرد برد کا انکشاف

خیبرپختونخوا حکومت کا گندم اسکینڈل، 5 ارب کی مبینہ خرد برد کا انکشاف

اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے خیبرپختونخوا حکومت کے گندم خریداری میں 5 ارب کی مبینہ خرد برد کا  دعوی کر دیا۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے گودام پر ڈیوٹی لگانے والے افراد کے نام بھی اسمبلی فلور پر بتا دئیے، انہوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے غیر متعلقہ افراد کی ڈیوٹی گوداموں پر کس نے لگائی ہے، ایک ہی دن میں گودام کے انچارج کو کس کے کہنے پر تبدیل کیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا دورہ چین، چینی دفتر خارجہ نے اہم بیان جاری کر دیا

انہوں نے دعوی کیا کہ پنجاب سے آنے والے ٹرک خیبر پختونخوا کی شاہراہوں پر کھڑے ہیں اور گودام کے انچارج گندم خریداری کیلئے پنجاب کے کسانوں سے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، جن کسانوں کی جانب سے رقم ادا کی جاتی ہے ان سے گندم خریدی جاتی ہے، جو کسان رقم نہیں دیتے وہ سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا اسمبلی میں کہا تھا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں گندم کی خریداری میں گزشتہ 10دنوں میں 5 ارب 10کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔ ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ آپ ایک بوری گندم 9750روپے میں خرید رہے ہیں اورمارکیٹ میں وہی بوری 8300روپے میں دستیاب ہے۔

آپ نے جو پیسے لگائے وہ 29بلین روپے ہیں۔ آپ اگر مجھے چیلنج کرتے ہیں تو میں ابھی بھی آپکو بتا دیتا ہوں یہ گندم پشاور یا خیبرپختونخوا میں 24 بلین روپے میں دستیاب ہے۔ تو یہ پچھلے 10دنوں میں 5ارب 10کروڑ روپے کی کرپشن گندم کی خریداری میں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک ظہور شاہ طورو نے گندم کی خریداری میں مبینہ کرپشن پر محکمہ خوراک کے 9 افسران کو معطل کردیا گیا تھا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ معطل اہلکاروں نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کا صوبے کی 4 ہزار مستحق بچیوں کی اجتماعی شادی کا فیصلہ

وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ کہ 29 ارب روپے کی گندم خریدی ہے، پنجاب میں گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے، صوبائی حکومت نے بھی اس سے فائدہ اٹھایا۔ حکومت کی جانب سے صوبائی خزانے کو بچانے کے لیے پاسکو کے بجائے مقامی کاشتکاروں سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر ظہور شاہ طورکا مزید کہنا تھا کہ گندم خریداری کا ہدف حاصل کرتے ہوئے 40 کلو گرام گندم 3900 روپے میں خریدی گئی ہے۔ چترال، لوئر دیر اور سوات میں خریداری مراکز مکمل طور پر فعال ہیں۔ خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں گندم کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جس کے نتیجے میں مزید خریداری اور تحقیقات معطل کردی گئیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *