سید ذیشان کاکاخیل
خیبرپختونخواحکومت اور بیوروکریسی کی عدم دلچسپی کے باعث توانائی منصوبے بروقت مکمل نہ کرنے سے خزانے پر 24 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ گیا۔ منصوبے مکمل نہ ہونے سے جہاں متوقع آمدن سے خیبرپختونخوا محروم ہے وہیں اب ان منصوبوں کی لاگت میں بھی کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق مانسہرہ، لوئر دیر، شانگلہ، چترال اور گورکن مٹلتان سوات میں شروع کئے گئے 5 منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے سے ان کی لاگت میں 24 ہزار 317 ملین روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ بروقت ان منصوبوں کو 41 ہزار 670 ملین روپے میں مکمل ہونا تھا تاہم اب اس کی لاگت 65 ہزار 987 ملین روپے تک پہنچ گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق مانسہرہ میں 10 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والا جبوری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام نومبر 2014 میں شروع ہوا اور یہ 3 سال کی قلیل مدت میں 2 ہزار 331 ملین روپے کی لاگت سے 2017 میں مکمل ہونا تھا لیکن یہ تاحال مکمل نہ ہوسکا ہے۔ اب اس منصوبے کو 20 اگست 2024 کو 4 ہزار 188 ملین روپے کی خطیر رقم سے مکمل کیا جائے گا۔اس منصوبے پر اب اضافی 18 سو 57 ملین روپے خرچ کئے جائیں گے۔لوئر دیر میں کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر فروری 2015 میں کام شروع کیا گیا جس سے 40 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ۔اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 8 ہزار 8 سو 14 ملین روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور یہ منصوبہ 2018 میں مکمل ہونا تھا۔بروقت یہ منصوبہ مکمل نہ ہونے سے اب اس کی کل لاگت 13 ہزار 998 ملین روپے تک پہنچ گئی ہے ۔اس منصوبے کو مکمل کرنے پر اب 5 ہزار 174 ملین روپے کا اضافی خرچ آئے گا۔ کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تکمیل کی تاریخ اب 25 دسمبر 2024 مقرر کی گئی ہے۔ حکومت نے دسمبر 2014 کو 11 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے شانگلہ میں کرورہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کا آغاز 3 ہزار 150 ملین روپے کی لاگت سے کیا اب اس منصوبے کی لاگت دگنا سے بھی زیادہ ہوگئی ہے اور اب اس منصوبے کو 6 ہزار 992 ملین روپے خرچ کرتے ہوئے اسے 25 دسمبر 2024 کو مکمل کیا جائے۔ اس منصوبے پر کام بروقت مکمل نہ ہونے سے خزانہ سے 3 ہزار 842 ملین روپے نکالے جائیں گے۔ چترال میں 69 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے لاوی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو 2016 میں شروع کیا گیا جسے نومبر 2020 میں مکمل کیا جانا تھا اس منصوبے پر 12 ہزار 235 ملین روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اب اس کا تخمینہ بڑھتے ہوئے 20 ہزار 87 ملین تک پہنچ گیا ہے دوسرے منصوبے کی طرح اس میں بھی 7 ہزار 852 ملین روپے کا اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ منصوبہ 4 سال تاخیر کے ساتھ رواں سال 25 دسمبر میں مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق سوات مٹلتان میں 84 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے گورکن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نومبر 2016 میں شروع کیا گیا جسے 15 ہزار 140 ملین روپے کی لاگت میں 5 نومبر 2020 میں مکمل ہوناتھا لیکن اب یہ منصوبہ 25 دسمبر 2024 میں مکمل ہوگا اور اس پر کل لاگت 20 ہزار 722 ملین روپے خرچ ہونگے یعنی اس منصوبے پر 5 ہزار 582 ملین روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ پیڈو زرائع کے مطابق ایک خاص گروپ ہے جو نہیں چاہتے یہ منصوبے بروقت مکمل ہو یہی وجہ ہے کہ یہ منصوبے اپنی مقرر وقت اور لاگت میں مکمل نہ ہوسکے ہے۔دستاویز کے مطابق ان منصوبوں سے سالانہ 7 ہزار 7 سو 43 ملین روپے کا نقصان ہورہا ہے لیکن اس کے باجود بھی ان منصوبوں کی تکمیل کو سنجیدہ نہیں لایا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ و قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شروع کئے گئے تمام منصوبوں کی تکمیل اولین ترجیح ہے۔ ان کے مطابق خیبرپختونخوا کیلئے الگ ٹرانسمیشن کمپنی بنانے پر کام شروع کردیا ہے ان کے مطابق اس کمپنی سے عوام کو سستی بجلی ملے گی۔ آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختیار ہے اور وہ خود فیصلہ کرسکتی ہے۔