چین میں قدیم جنگی ہتھیاروں کا خزانہ، دو ہزار سال پرانے پتھر کے ہتھیار بھی موجود

چین میں قدیم جنگی ہتھیاروں کا خزانہ، دو ہزار سال پرانے پتھر کے ہتھیار بھی موجود

چین کے صوبے شندونگ کے شہر دونگ ینگ میں قائم وار میوزیم میں رکھے گئے پرانے جنگی ہتھیار تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے معلومات کا خزانہ ہیں۔

دونگ ینگ(رضا خان) چین کے شہر دونگ ینگ میں معروف چینی فوجی جنرل، فن حرب کے ماہر ، فلسفی اور مصنف سن زو کے نام پر ایک وسیع ثقافتی پارک تعمیر کیا گیا ہے۔ اس پارک میں یوں تو چینی ثقافت کے بہت سے رنگوں کو نمایاں کیا گیا ہے لیکن اس کی خاص بات یہاں پر قائم کیا جانا والا وار میوزیم ہے۔ اس عجائب گھر میں زمانہ قدیم سے لے کر ماضی قریب تک جنگوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ یہ عجائب گھر عسکری تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے معلومات کا ایک خزانہ ہے۔ اس عجائب گھر کی سیر سے معلوم ہوتا ہے آج سے دو ہزار سال قبل انسان پتھر سے ہتھیار بنایا کرتے تھے۔ کچھ ترقی ہوئی تو لوہے سے ہتھیار سازی کا فن ایجاد ہوا۔ لوہے سے نوکدار بھالے، نیزے اور گولے تیار کیے جاتے تھے۔

جب انسان نے لوہے کو پگھلا کر مختلف اشکال میں ڈھالنے کا فن سیکھ لیا تو ہتھیار بھی پہلے سے بہتر اور خطرناک ہوتے گئے ۔ لوہے کو تلوار کی شکل میں ڈھالا گیا اور دشمن کے وار سے بچنے کے لیے زرہ بھی ایجاد ہوئی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی اشکال، نوکیلے پن، تیزی اور وزن میں بھی تبدیلیاں آتی گئیں۔ تیر اور کمان سازی اور اس کے ارتقاء کے عمل کو بھی اس عجائب گھرکی زینت بنایا گیا ہے ۔ اس عجائب گھر میں ابتدائی طور پر ایجاد ہونے والی توپ بھی دیکھی جا سکتی ہے جو پتھر اور لوہے کے گولے کچھ فاصلے تک پھینک سکتی تھی۔ کچھ صدیاں قبل لکڑی سے تیار ہونے والی بندوق اور جنگ کے دوران استعمال ہونے والا سامان بھی اس عجائب گھر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ عجائب گھر چین میں تقریباً اڑھائی ہزار سال قبل پیدا ہونے فوجی جنرل اور فن حرب کے ماہر سن زو کے نام پر قائم سن زو کلچرل پارک میں بنایا گیا ہے۔ سن زو نے جنگی حکمت عملی پر مشتمل تحاریر بھی تصنیف کی ہیں جو کہ آرٹ آف وار کے نام سے کتاب کی شکل میں محفوظ ہیں اور اس کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ یہاں سن زو پیلس میں چینی جنرل سن زو کا ایک بڑا مجسمہ بھی نصب ہے۔ چینی ثقافت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اس کلچرل پارک میں دلچسپی کے دیگر پہلو بھی موجود ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *