میری آخری امید سپریم کورٹ آف پاکستان ہے، عمران خان

میری آخری امید سپریم کورٹ آف پاکستان ہے، عمران خان

عمران خان نے سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس پر حکومتی اپیلوں کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری آخری اُمید سپریم کورٹ ہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کے دوران عمران خان نے عدالت میں دلائل پیش کیے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی، اپ نے لکھا میں نے گزشتہ سماعت پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کون سی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی؟۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اردو میں میں بات کریں تو بہتر ہوگا۔عمران خان نے عدالت سے شکوہ کیا کہ مجھے تکلیف ہوئی، کہاگیا کہ میں غیرذمہ دار کیریکٹر ہوں جس کے باعث براہ راست نشر نہیں کیاجائےگا۔میں ایسا کوئی خطرناک آدمی نہیں ہوں۔

ایک موقع پر جب جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان سے استفسار کیا کہ عمران خان آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہےگا؟۔جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا۔عمران خان نے مزید کہاکہ ستائیس سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا۔غریب ملکوں کے سات ہزار ارب ڈالر باہر پڑھے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا۔میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے اختیارات کم ہوں تو میرے لئے اچھا ہوگا۔لوگوں کے اربوں ڈالر کے اثاثے بیرون ممالک ہیں، ان کا کیا ہوگا۔

ایک موقع پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔اس پر عمران خان نے کہامیں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔پاکستان میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہواہے۔میری آخری امید سپریم کورٹ ہی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس پر کہا کہ ہمیں تو اصل گلہ ہی سیاستدانوں سے ہے۔اگر ہم بھی خدانخواستہ فیل ہوگئے تو کیا ہوگا۔جس پرعمران خان نے کہا اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔باہر سے جو ترسیلات زر آتی ہیں اشرافیہ باہر بھیج دیتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ دو چیزوں کو مکس کررہے ہیں۔ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے ۔ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر قانون دان فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فاروق نائک صاحب آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں مگر آپ سیاستدان بھی احساس کریں ۔ اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *