بانی پی ٹی آئی عمران خان نےسخت سیاسی موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے سیاسی کشیدگی کم کرنے اور پارلیمان کے اندر اور باہر روابط کا حکم دیدیا ہے۔ پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت مختلف سیاسی جماعتوں سے پارلیمان کے باہر بات چیت کرے گی۔پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمان میں قیادت حکومتی جماعتوں سے بھی روابط کو بہتر کرے گی۔
اس حوالے سے عمران خان نے کشیدگی کم کرنے اور اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کیلئے بھی تین رکنی کمیٹی کو اختیار دیدیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اداروں سے تعلقات بہتر کرنے کیلئے بیک ڈور رابطوں میں مصروف ہیں ۔ کشیدگی میں کمی کیلئے پارٹی سیاسی و معاشی استحکام کے ایجنڈے پر ریاست کیساتھ ہوگی۔ ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کمیٹیوں سمیت متعدد معاملات پر بات چیت سے آگے بڑھا جائیگا۔
مزید پڑھیں: محمود خان کی پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات میں مدد کی پیشکش
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پی ٹی آئی سے بات چیت کا کی تصدیق کر دی۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے بات چیت چل رہی ہے تاہم ابھی تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں ہوا ، اگر کوئی فیصلہ ہوتا تو آپ تک پہنچ چکا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب فیصلے ہوں گے تو دنیا کو پتہ چلے گا اور کسی کو پوچھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مولانا کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف بھی جب ملنا چاہیں کوئی مسئلہ نہیں، ہم نے احترام کی سیاسی کی ہے۔ مخالف کو کبھی گالی نہیں دی بلکہ گالیاں برداشت کی ہیں۔