عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی پر الزام عائد کیا ہے کہ ایف آئی اے میں ان کیخلاف سب کچھ محسن نقوی کروا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے۔ ایف آئی اے کو صرف وکلا کی موجودگی میں جواب دوںگا، میرے خلاف یہ سب محسن نقوی کروا رہا ہے۔
عمران خان نے نیب ترامیم کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے ساڑھے 4 سو ارب اکٹھے کئے۔اب گیارہ سو ارب مزید جمع ہونا تھا لیکن نیب ترامیم کے باعث ایک دفعہ تین لاکھ دوسری دفعہ ڈیڑھ کروڑ اکٹھے ہوا۔نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا گیارہ سو ارب کا نقصان ہوا۔جو ملک گھٹنوں کے بل ہو وہ اتنے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
عمران خان سے صحافی نے سوال کیا کہ’ اب تو سپریم کورٹ نے بھی آپکو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔‘
جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے مذاکرات نہیں کئے۔ مشرف کے نمائندے سے مزاکرات کئے تھے۔ہم وہاں بات کرینگے جہاں طاقت موجود ہے۔
عمران خان سے ان کے ٹویٹر ہینڈل سے ریاست مخالف ویڈیو پوسٹ ہونے کا سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں جیل میں بیٹھ کر ویڈیو کیسے پوسٹ کر سکتا ہوں۔ اس پر صحافی نے پوچھا کیا آپ اس ٹویٹ کو اون کرتے ہیں؟ تو عمران خان نے جواب دیا کہ میں اس ٹویٹ کو اون کرتا ہوں لیکن جو وڈیو پوسٹ کی گئی وہ نہیں دیکھی اس پر بات نہیں کروں گا۔ عمران خان نے بتایا کہ وہ ٹویٹ کرنے کا صرف وکلا کو بتاتے ہیں۔
عمران خان سے جیل میں ملنے والی سہولیات سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا میں شکایت نہیں کرتا اور چوں چوں کرنے والا نہیں ہوں۔مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہےاورمیرے پاس ایکسر سائز مشین کے علاؤہ کوئی سہولت نہیں ہے۔انہوں نے کہا روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں۔میرے سیل میں اٹیچ باتھ روم بھی نہیں نہانے کیلئے دوسری جگہ جاتا ہوں۔نواز شریف اور زرداریٍ کو قید کےدوران لگژری سویٹ دیئے گئے تھےاوران کے کھانے بھی باہر سے آتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا۔مجھے وکلاء اور فیملی کے ساتھ آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات دی جاتی ہے۔
عمران خان کو جب یاد دلایا گیا کہ وہ اپنے دورِ اقتدار میں کہا کرتے تھے کہ یہ سہولیات سب قیدیوں کو مل جائیں تو لوگ باہر سے آکر جیل میں رہنا پسند کریں گے۔جس پر عمران خان غصے میں بولے کہ میں نے اب تک ان سے کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی۔مجھے کھانا بھی قیدی بناکر دیتے ہیں۔جس ملک میں استحکام نہیں ہوگا سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی ملک کے قرضے بڑھتے جائینگے جبکہ معاشی حالات دیکھ کرپیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔